Maktaba Wahhabi

33 - 111
نشر ہونا او رانٹرنیٹ پر اَپ لوڈ: فلم ’اِنوسینس بن لادن‘ کی تشہیر عرب وَرڈ نامی اخبار میں مئی اور جون کےمہینوں میں تین بار تین سو ڈالر کی لاگت سے کی گئی۔ معاوضہ انفرادی طور پر جو زف نامی شخص نےادا کیا۔اینٹی ڈیفرمیشن لیگ نے ان اشتہارات کا نوٹس لیا۔ ان کےاسلامی معاملات کے ڈائریکٹر کاکہنا ہے ۔ کہ اُنہوں نے جب اخبارات میں اس فلم کےاشتہارات دیکھے تو ان کو یہ تجسّس ہواکہ کہیں یہ جہاد کی ترغیب دلانے والی فلم تو نہیں۔ فلم کی پہلی تشہیرعربی میں تھی اور حاضرین کی تعداد بھی قلیل تھی، لہٰذا یہ کوئی خاطرخواہ تاثر نہ چھوڑ سکی۔ 30/جون 2012ء کو اسے دوسری باردکھانے کا ارادہ کیاگیا ۔ہالی وڈ کے بلوگر بلاگر جون واش نے 29جون کو لاس اینجلس سٹی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے اس فلم کے عنوان سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہفتہ کو ہالی وڈ میں ایک تشویشناک واقعہ ’اِنوسینس بن لادن‘ نامی فلم دکھانے سے پیش آنے والا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وائن سٹریٹ تھیٹر کوکرائے پر لیا گیا ہے ۔ جو لوگ اس فلم کو دکھانا چاہتے ہیں، ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ بعدازاں اس فلم کی دوسری تشہیر کو منسوخ کردیا گیا۔ ایک ٹی وی پروڈیوسر نے اس فلم کی اشتہاری تصویر کھینچی تاکہ وہ اس کو اپنے ٹاک شو “The Young Turks” میں دکھا سکے۔ADL کی جانب سےکئے گئے ترجمے کے مطابق پوسٹر میں یہ بتایا گیا تھا کہ اس فلم میں فلسطین، عراق اور افغانستان میں ہلاکتوں کا سبب بننے والے دہشت گردوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس فلم کو پادری آفیری جونز کی حمایت حاصل تھی جو قرآنِ پاک کو نذرِ آتش کرنے کے حوالے سے مشہور ہے او ریہ ہی عالمی سطح پر مظاہروں میں تیزی کا سبب بھی بنا۔ملعون جونز کا کہنا تھا کہ 11 /ستمبر 2011ء 2012ء کو اس کا یہ فلم اپنے چرچ میں بھی دکھانے کا ارادہ تھا۔ ذرائع کے مطابق 14/ستمبر 2012ء کو ٹورنٹو کی ایک ہندو تنظیم نے باقاعدہ منصوبہ بندی
Flag Counter