شمولیت کےبغیر کی گئی ہے۔ 13/ستمبر 2012ء میں سام بیسلی کو ایک 55 سالہ بنیاد پرست عیسائی بنام بیسلی نکولا سے شناخت کیا گیا جس کا تعلق مصر سے تھا اور وہ لا س اینجلس کیلفورنیا کا رہائشی تھا۔ ایک سے زیادہ ناموں سے جانا جاتا تھا۔ 1990ء کی دہائی میں اُسے Mathamphelamine نامی ممنوعہ دوا بنانےکے جرم میں جیل کی ہوا کھانی پڑی۔[1] 2010ء میں بنک فراڈ کے کیس میں اکیس مہینے جیل میں گزارے اور جون 2011ء میں ضمانت پر رہا ہوا۔نکولا کادعویٰ ہے کہ اُس نےاس فلم کاسکرپٹ جیل میں لکھا اور مصر میں اپنی بیوی کے خاندان کی طرف سے ملنے والے 50 یا ،60 ہزار ڈالر فلم بنانے میں استعمال کئے۔ FBIنے دھمکیوں کے خطرات کے پیش نظر اس سے رابطہ کیا اور یہ واضح کردیا کہ وہ زیر تفتیش نہیں ہیں ہے۔29 ستمبر 2012ء کو یو ایس فیڈرل اتھارٹیز نےضمانت کےقواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کےشک میں لاس اینجلس میں اُسے بلا ضمانت حراست میں لےکر جیل بھیج دیا ۔ ماہر قانون پروفیسر سٹیفن ایل کارٹر اور آئینی قوانین کے ماہر فلوئڈ ابرمزنے نقطہ پیش کیا ہےکے مطابق حکومت فلم کے مواد کی بنا پر اس کے پروڈیوسر کے خلاف امریکی قانون دستورکی پہلی ترمیم جو کہ آزادی اظہارِ رائے کو تحفظ فراہم کرتی ہے، کے تحت حکومت کوئی ایکشن نہیں لےسکتی۔ [2] |