2. 1989ء میں بدنام زمانہ بھارتی مصنف سلمان رشدی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز کتاب لکھی۔ سلمان رُشدی کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ سلمان رشدی لندن فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جہاں وہ ابھی تک برطانوی سیکورٹی فورسز کی تحویل میں ہے۔ عالم اسلام کے کئی علما کرام نے سلمان رشدی کو قتل کرنے کا فتویٰ جاری کر رکھا ہے جبکہ اسکےسر کی تیس لاکھ ڈالر قیمت بھی مقرر ہے۔ 3. 1994ء میں بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے قرآن پاک اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذات اَقدس کے بارے میں توہین آمیز کتاب لکھی۔ 4. 1997ء میں نبی اَکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خیالی مجسّمہ نیویارک کی ایک عدالت میں نصب کیا گیا تھا جس کو اسلامی ممالک کے سفیروں کے احتجاج کے بعد ہٹا دیا گیا۔ 5. 1998ء میں ایک پاکستانی غلام اکبر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر سزائے موت سنائی گئی۔ 6. 1999ء میں ایک جرمن میگزین’ ڈر سپائیجل‘ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاکہ پیش کیا گیا۔ 7. 2001ء میں اسی میگزین نے دوبارہ نے بھی اسی خاکے کو پیش کیا۔ 8. 2001ء میں امریکی فاکس ٹی وی کے پروگرام ’ساؤتھ پارک‘ کی ایک قسط میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاکہ پیش کیا گیا تاہم مسلمانوں کے احتجاج کے بعد اس کے باقی ماندہ اقساط سے اس کو ہٹا دیا گیا۔ 9. روزنامہ نوائے وقت 10/جنوری2001ء میں امریکہ میں مسلمانوں کے احتجاج کی رپورٹ پیش کی گئی جو امریکی کمپنی ’لزکلیبون اِن کارپوریٹڈ‘ کی جانب سے قرآنی آیات والی پتلونیں بنانے سے متعلق تھا۔ کمپنی ترجمان کے مطابق یہ ڈیزائن بیت المقدس کے گنبد سے لیا گیا تھا جس کو پتلون کی عقبی جیب پر چھاپا گیا۔ 10. 9/ستمبر 2001ء امریکہ میں شائع شدہ کتاب ویسٹرن سویلائزیشن کو ایشیا بک فاؤنڈیشن |