ہر شعبے کے افراد میں اسلام کے خلاف بغض و عناد پایا جاتا ہے۔ اسلام کی توہین کرنے والوں کو بھرپور تحفظ اور مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ نام نہاد آزادی اِظہار کے نام پر ان کو ہیرو کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ کچھ ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ جسے شہرت کی خواہش ہوتی ہے یا پھر بہت ساری دولت اِکٹھی کرنے کا شوق تو وہ اسلام، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن پاک کی توہین کر کے یہ مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔حتیٰ کہ مغربی دنیا تو مسلم ممالک میں اس قسم کی حرکتیں کرنے والوں کو پناہ دینے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ ان گستاخوں کی حفاظت کی خاطر کروڑوں ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں۔ سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین، سمیت بے شمار گستاخان رسول مغربی ممالک میں میزبانی اور سرکاری پروٹوکول کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد توہین رسالت کے مسلسل واقعات یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام، قرآن پاک اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخیوں کے واقعات تو ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں، لیکن نائن الیون کے بعد ان میں نہ صرف تیزی آئی ہے بلکہ یہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت رونما ہو رہے ہیں۔ اس لئے ہم سب سے پہلے نائن الیون کے بعد پیش آنےوالے واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں: 1. امریکی چینل فاکس نیوز پر 18 سمتبر 2002 کو ایک جنونی مذہبی رہنما جیری فال فویل نے اسلام کے بارے میں انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی۔ اُس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس کے بارے میں بھی ہتک آمیز الفاظ استعمال کئے۔ اس نے واضح الفاظ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذ باللہ’دہشت گرد‘قرار دیا۔ جیری فال ویل کے الفاظ اس قدر شرمناک اور گھٹیا تھے کہ برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹر بھی اُن کو توہین آمیز قرار دینے پر مجبور ہو گئے۔ 2. اسی دوران امریکی ریاست ہوسٹن میں بالغان کے لئے مخصوص ایک سینما گھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اَزدواجی زندگی سے متعلق ایک توہین آمیز فلم کی نمائش کی گئی۔ اس فلم کی نمائش کا باقاعدہ طور پر اخبار ’ہیوسٹن پریس‘ میں اِشتہار بھی دیا گیا۔ اس موقعے پر |