اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ گو کہ اقوام متحدہ دہشت گردوں کی معاونت کے نام پر کئی اسلامی فلاحی تنظمیوں پر پابندی لگا چکی ہے۔عرب ممالک اور یورپ سے تعلق رکھنے والی بعض تنظیمیں فلاح و بہبود کے کاموں میں مصروف ہیں۔ مغربی ممالک میں اسلامی تنظیموں کی مثبت کارکر دگی اسلام مخالف پروپیگنڈا کرنےوالوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ پاکستانی مدارس کو دنیا کی سب سے بڑی این جی او کہا جاتا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں طلبہ بغیر کچھ خرچ کیے تعلیم اور رہائش کی سہولت حاصل کرتے ہیں۔ مدارس کا نظام نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کامیابی سے چل رہا ہے جبکہ حالیہ دور میں بعض اسلامی مدارس نے طلبہ کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینے کا بھی آغاز کیا ہے جبکہ ایسے نصاب ِتعلیم بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں کہ جن کے ذریعے عصری اور دینی علوم کا اِمتزاج پیش کیا جائے۔ انہی مدارس کے ذریعے تبلیغ اور مساجد کا نظام چلانے کے لیے علما کی بڑی تعداد تیار ہوتی ہے جو کہ نہ صرف مسلم ممالک بلکہ مغرب اور دوسرے غیر اسلامی ممالک میں بھی خدمات سرانجام دیتی ہے۔ اِسی طرح فلسطین میں حماس، مصر میں حکمران اخوان المسلمون اور النور پارٹی، ترکی کی حکمران ’جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی‘ عوام میں فلاحی سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں جبکہ سعودی عرب اور کویت کی تنظیموں کی جانب سے بھی افریقہ،یورپ اور ایشیا میں بہت سے پراجیکٹس مکمل کیے گئے ہیں۔ اسلامی فلاحی تنظیموں کی کارکر دگی سے دنیا بھر میں اسلام کے بارے میں ایک مثبت تاثر پیدا کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ عرب ممالک میں حالیہ تبدیلی کی لہر کے بعد ہر جگہ اسلام پسند قوتیں اُبھر کر سامنے آئی ہیں۔ دوسری جانب معیشت کے میدان میں اسلامی بنکاری کے کامیاب تجربے نے بھی مسلمانوں کو عالمی معیشت میں اصلاحات کا حوصلہ دیا ہے، اسلامی اُصولوں کے تحت چلنے والے بنکاری نظام نے دنیا میں رائج سرمایہ دارانہ نظام کو کھوکھلا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ مالیاتی بحران کے باعث دنیا بھر کے ممالک شرح سود میں کمی کر رہے ہیں جس کے باعث بلا سود بنکاری کے اسلامی تصور کو تقویت ملی ہے۔ امریکی بنکوں کے دیوالیہ ہونے |