Maktaba Wahhabi

18 - 111
’پیو ریلجیس سنٹر‘ کے سروے کے مطابق2030 ءمیں مسلمانوں کی تعداد دو ارب بیس کروڑہو جائے گی۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کی شرح پیدائش1.8 /ہے جو کہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔ نوجوانوں کی عالمی تنظیم الندوة العالمية للشباب الإسلامي کی رپورٹ کے مطابق چالیس کروڑسے زائد مسلمان مسلم ممالک سے باہر رہائش پذیر ہیں۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کی طاقت کو تباہ کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ جبکہ اِسلام مغربی ممالک میں مسلسل پھیل رہا ہے۔ نائن الیون سے قبل امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد دس لاکھ تھی جو کہ اَب اٹھائیس لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکیوں میں اسلام کے بارے میں جاننے کے رجحان میں اِضافہ ہوا ہے۔ امریکہ میں قرآن پاک کا ترجمہ شائع کرنےوالے اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق نائن الیون کے واقعے کے بعد پہلے تین ماہ میں قرآن پاک کی فروخت میں پندرہ گنا اضافہ دیکھا گیا اور کئی ماہ تک قرآن پاک امریکہ میں بیسٹ سیلر کتاب رہی۔ العربیہ چینل کی رپورٹ کے مطابق 2001ءمیں چونتیس ہزار امریکیوں نے اسلام قبول کیا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی مسلمانوں میں25 /فیصد تعداد ایسے افراد کی ہے کہ جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ ہر سال پچاس ہزار امریکی مسلمان ہو جاتے ہیں جبکہ برطانیہ میں نو مسلموں کی شرح دس فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ میں2001ء میں مسلمانوں کی تعداد 16 لاکھ تھی جو کہ اب 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جوکہ 2030 ءتک ساٹھ لاکھ ہو جائے گی۔ اسی طرح دیگر یورپی ممالک میں مسلمانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب یورپی ممالک میں موجود مسلمانوں میں مذہبی رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور یہ لوگ احیائے اسلام کی تحریکوں میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بوسینیا اور کوسو و کی آزادی کے بعد یورپ میں دو نئے اسلامی ممالک منظر عام پر آئے ہیں۔ عرب ممالک اور یورپ میں اسلامی فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں سے بھی کافی مثبت
Flag Counter