Maktaba Wahhabi

108 - 111
کی خدمات قابل قدر ہیں۔ جس طرح ان کی عمر طویل تھی اسی طرح ان کی خدمات کا دائرہ بھی وسعت پذیرتھا۔ مولانا محمدعبداللہ صاحب بڑے وضع دار اور پُروقار عالم دین تھے۔ ہمیشہ اپنی عزت و وقار کا خیال رکھتے۔ ایک بار انہوں نے قصور کی جامع مسجد فریدیہ اہل حدیث میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ رات کو ان کا قیام بھی قصور میں ہی تھا۔ مشہور مغنیہ ملکہ ترنم نور جہاں کا تعلق بھی قصور سے ہے اور اس کا آبائی گھر بھی وہیں ہے۔ ان دنوں نور جہاں قصور میں تھی، اس کو مولانامحمد عبداللہ صاحب کی قصور آمد کا پتہ چلا تو اُس نے اپنا خادم بھیجا کہ باباجی !صبح ناشتہ ان کے ہاں کریں۔ مولانامحمد عبداللہ صاحب نے انکار کر دیا۔ بعض لوگ کہنے لگے آپ اس کی دعوت قبول کر لیتے اس میں حرج ہی کیا تھا؟ لیکن مولانا محمدعبداللہ صاحب فرمانے لگے میں نہیں جاوں گا۔ اور مولانا محمدعبداللہ صاحب نور جہاں کے لاکھ اصرار پر ان کے ہاں ناشتہ کرنے نہیں گئے اور ایک عالم دین ہونے کی حیثیت سے اپنے مقام و مرتبے کو بلند رکھا۔ مولانا محمدعبداللہ صاحب کا اِمتحان لینے کے لئے بسا اَوقات انہیں مختلف طریقوں سے آزمایا گیا۔ مولانا بتایا کرتے :’’ایک بار منڈی بہاؤالدین سے خط آیا کہ فلاں تاریخ کو آپ تشریف لائیں اور اپنے خطاب سے سامعین کو مستفید فرمائیں۔ خط پڑھ کر میں منڈی بہاؤالدین گیا، رات کو تقریر کی اور واپس آ گیا ، انہوں نے واپسی پر پوچھا تک نہیں۔ تھوڑے دن گزرے ان کی طرف سے پھر خط آیا کہ تشریف لائیں اور تقر یر کریں۔ مولانا بیان کرتے ہیں کہ خط پڑھ کر میں نے خود سے کہا :’’مولوی! یہ تیری آزمائش ہے۔ کہیں پھسل نہ جانا۔ وہ آزمانا چاہتے ہیں کہ کیا مولوی کرایہ کے بغیر بھی آ سکتے ہیں۔‘‘ چنانچہ میں وقت مقررہ پر منڈی بہاؤ الدین پہنچا اور تقریر کی۔ جن لوگوں نے مجھے بلایا تھا، ان کا صابن کا کارخانہ تھا۔ وہ صبح اپنی گاڑی میں مجھے بتی چوک لاہور چھوڑ گئے اور جاتے ہوئے ایک پیٹی صابن کی اور گیارہ سو روپے میری واسکٹ کی جیب میں ڈال گئے، یہ سستے زمانے کی بات ہے۔‘‘ اس واقعہ سے مولانامحمد عبداللہ صاحب کی تبلیغی مساعی میں خلوص کو دیکھا جا سکتا ہے۔ لالچ، طمع و حرص سے کوسوں دور رہ کر انہوں نے خدمت دین کا فریضہ اَدا کیا اور اپنی عزت اور علما کی عظمت و وقار کو ہمیشہ قائم و دائم رکھا۔ اصل میں مولانا محمدعبداللہ صاحب نے جن لائق اَساتذہ کرام اور عالی قدر بزرگان دین کے زیر سایہ رہ کر تعلیم و تربیت کی منزلیں طے کیں،یہ اسی کا اثر ہے۔ مولانا محمدعبداللہ صاحب، شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امر تسری﷫ کے خاص ارادت مند اور شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔
Flag Counter