Maktaba Wahhabi

105 - 111
برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پہلے دس سالہ دورِ خطابت ، توحید و سنت، اصلاح معاشرہ اور سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ اور ردّ قادیانیت میں بسر کرنے کا موقع ملا، اس دوران کئی مرزائیوں سے مناظرےبھی ہوئے۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں بھی حصہ لینے کا موقع ملا، بوریوالا ضلع ملتان(حال ضلع وہاڑی) ختم نبوت کے پروانوں کا جو پہلا قافلہ کراچی روانہ ہوا، اس میں بحیثیت ِقائد قافلہ جانے کا موقع ملا۔ کراچی جیل میں ایک ماہ تک قیام پذیر ہو کر اللہ تعالیٰ نے سنتِ انبیا علیہم السلام کی اتباع کا موقع فراہم کیا۔کیونکہ دین کی خاطر جیل میں جانا بھی انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے۔ پھر اس کے بعد 1995ء میں ردّ قادیانیت کے سلسلہ میں خانیوال ضلع ملتان (اب خانیوال خود ایک ضلع ہے) ایک تقریر کی وجہ سے ملتان جیل میں جانا پڑا، جب مجھے خانیوال کی پولیس گرفتار کر کے اور ہتھکڑی لگا کر ملتان لے کر گئی تو ایک سب انسپکٹر اور دو کانسٹیبل ساتھ تھے۔ پھر وہ مجھے جیل کے دفتر میں لے گئے ۔یہاں سے اُنہوں نے مجھے کسی بارک میں بھیجنا تھا میں وہاں کلرک کے پاس کھڑا ہو گیا اور وہ اپنے رجسٹر کھول کر دیکھنے لگا اور اسی دوران اس کے میز پر پڑے ٹیلیفون کی گھنٹی بجی۔ اس نے فون اٹھایا اور فون پر کسی سے بات کرنے لگا، بات کرتے کرتے کہنے لگا کہ مولوی صاحب! آپ کے لیے فون آیا ہے، فون پکڑیں اور بات سنیں، میں نے جب ٹیلیفون کان سے لگایا تو وہ سپرنٹنڈنٹ جیل کا فون تھا۔ اس نے کہا :مولوی صاحب السلام علیکم۔ میں نے جواب میں وعلیکم السلام کہا، کہنے لگا میں سپرنٹنڈنٹ جیل بول رہا ہوں۔ میں نے کہا: حکم کریں، کہنے لگا حکم نہیں گذارش ہے کہ ہمارے خطیب صاحب جو جیل میں خطبہ جمعہ دینے آیا کرتے، ان کی آج درخواست آ گئی ہے کہ وہ بیمار ہیں اس لیے جمعہ کی خطابت کا انتظام کر لیں۔اس دن چونکہ جمعہ تھا اور سپرنٹنڈنٹ صاحب نے مجھے اپنے دفتر میں بیٹھے ہوئے شیشے کی کھڑکی میں سے دیکھ لیا تھا، اس لیے مجھے ایک عالم دین سمجھ کر ٹیلیفون کیا۔ دفتر میں کلرک کے پاس میں ابھی پہنچا تھا۔ کہنے لگا:مولوی صاحب آج آپ خطبہ جمعہ ارشاد فرما دیں۔ میں نے ان سے انکار کیا اور کہاکہ جون کا مہینہ گرم ترین مہینہ ہے میں کئی دن حوالات میں رہا ہوں، میرے کپڑے بھی پسینے سے خراب ہیں اور جسم بھی گندا ہے اس لئے میں جمعہ نہیں پڑھا سکتا۔ اس نے کہا: مولوی صاحب ! گذارش قبول فرمائیں، میں کپڑے بھی نئے بھیجتا ہوں، اور پانی بھی غسل کرنے کے لئے اور آپ کے لئے ناشتہ وغیرہ بھی بھیجتا ہوں آپ میری گذارش قبول کریں اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمائیں، کلرک مجھے آہستہ آہستہ کہہ رہا تھا کہ صاحب کی بات مان جائیں، میں نے کہا: آپ مجبور کرتے ہیں تو آپ کے
Flag Counter