’’بندہ نومبر1949ء کو رائے ونڈ سے بورے والا آ گیا۔ زادِ سفر ایک تفسیر ابن کبیر مصری کی جلد اول تھی۔ ان دنوں بورے والا میں صرف جھگی نما ایک چھوٹی کچی مسجد تھی۔ بجلی وغیرہ بھی یہاں نہیں تھی، دیسی سرسوں کے تیل کے دیے کی روشنی میں بعد نماز فجر قرآن پاک کا درس شروع کیا گیا۔ بلاناغہ درس کے باوجود 10سال میں درسِ قرآن اللہ کی توفیق سے ختم ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے اس اِحسان کے شکریہ کے طور پر حاضرین کی دعوت کی گئی۔ اور دودھ ، چائے اور مٹھائی سے تواضع کی گئی۔ الحمد للہ‘‘ دوسری بار 1959ء میں درسِ قرآن کا آغاز کیا گیا۔ اب کتابوں کی فراہمی بھی کچھ آسان ہو گئی تھی۔ مالی طور پر اللہ تعالیٰ نے قرآن کی برکت سے خوش حالی عطا کر دی۔ تفسیر خازن، تفسیر کبیر، تفسیر ابن جریر، فتح القدیر،جلالین، جامع البیان اور دیگر مکاتب فکر کے علما کے تراجم بھی مہیا ہو گئے تھے۔ اَب تفسیر ابن کثیر اوردیگر تفاسیر و تراجم کی معاونت سے بارہ سال میں1971ء میں دوسری بار درسِ قرآن میں قرآن پاک کو مکمل کیا۔ تیسری بار 1972ء میں ابتدا سے درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا گیا جو تبلیغی پروگراموں میں مصروفیت کے باوجود 1985ء میں تکمیل کو پہنچا۔ چوتھی بار 1985ء میں ترتیب سے درسِ قرآن کا آغاز ہوا۔ اَب مولانا محمدعبداللہ صاحب کی بینائی بھی کم زور ہو چکی تھی۔ اُنہوں نے آنکھوں کا آپریشن کروایا اور نظر کا چشمہ لگا کر درسِ قرآن ارشاد فرماتے رہے اور 1997ء میں درس قرآن میں مکمل قرآن مجید ختم کیا۔ مولانا محمدعبداللہ صاحب عالم پیری میں نظر کی کمزوری، بڑھاپے، نقاہت اور دیگر کچھ عوارض کے باوجود عزمِ جواں رکھتے تھے۔ قرآن کریم سے محبت ان کے رگ و پے میں سرایت کئے ہوئے تھی ۔اُنہوں نے پانچویں بار ترتیب سے درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کیا جو آخر عمر تک جاری رہا۔ ان کا یہ درسِ قرآن اب نماز فجر کے بعد کی بجائے نماز عصر کے بعد ہوتا تھا۔ بلاشبہ یہ بہت بڑی خدمتِ قرآن ہے جو مولانا عبداللہ صاحب نے انجام دی ہے۔ تقسیم ملک سے پہلے کے سات سال اور ایک سال رائے ونڈ ضلع قصور کے درسِ قرآن کو بھی شامل کیا جائے تو یہ مدت 72سال بنتی ہے اور خادم قرآن کی حیثیت سے یہ عظیم خدمتِ قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔آمین! مولانامحمد عبداللہ صاحب کو تحریر ونگارش سے بھی خاص شغف تھا۔ اُنہوں نے کوئی کتاب تو مرتب نہیں کی البتہ ان کے علمائے اہل حدیث کے بارے مضامین جماعتی رسائل میں اشاعت پذیر ہو کر ہمارے مطالعے میں آتے۔ وہ خوب صورتی سے اپنے مافی الضمیر کا اظہار کرتے اور |