Maktaba Wahhabi

101 - 111
یہ اپنی ہنس مکھ طبیعت سے رونق لگائے رکھتے تھے۔‘‘ مو لا نا محمد عبد ا للہ آخر میں حضرت مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمۃاللہ علیہ کی خدمتِ عالیہ میں حاضر ہوئے اور اُن کے دورہ تفسیر میں شامل ہونے کی سعادت حاصل کی۔ تحصیل علم کے بعد وہ دعوتِ و تبلیغ کے میدان میں جت گئے اور جو علم اُنہوں نے حاصل کیا تھا اسے لوگوں تک پہنچانا اپنے اوپر فرض کر لیا۔ 1937ء میں انہوں نے ولن مل دھاریوال سے اپنی خطابت کا آغاز کیا۔ اور 1947تک دس سال آپ ولن مل دھاریوال کی مسجد کے امام و خطیب رہے۔ 14/اگست 2002ء کو میں بورے والا مولانا عبداللہ صاحب کی خدمت میں ان کے صاحبزادے حافظ لقمان سلفی مرحوم کی تعزیت کے لئے حاضر ہوا۔ نمازِ ظہر پڑھ کر ان کی خدمت میں سلام عرض کیا، خیر و عافیت کے تبادلے کے بعد وہ پرانے واقعات سنانے لگے۔ ان کی بہت بڑی خوبی تھی کہ انہیں سینکڑوںواقعات من و عن یاد تھے اور 60،70 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود وہ واقعات ان کے ذہن پر نقش تھے۔ ہجرت اور توحیدکی اشاعت مولانا محمدعبداللہ صاحب 1937 ء سے 1947ء تک ولن مل دھاریوال کی مسجد میں فریضہ خطابت اَدا کرتے رہے۔ اگست 1947ء میں مشرقی پنجاب کے سکھوں نے مسلمانوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنایا تو وہ اپنے خاندان کے ہمراہ براستہ ڈیرہ بابا نانک پاکستان میں داخل ہوئے۔ مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے رائے ونڈ آئے۔ یہاں ان کے برادرِ نسبتی قیام پذیر تھے۔ مولانا محمد اسحٰق بھٹی صاحب’بزمِ ارجمنداں‘ میں لکھتے ہیں: ’’مولانا کاقافلہ پچاس ساٹھ اَفراد پر مشتمل تھا۔ ایک بہت بڑی حویلی ان کے برادر ِنسبتی کے قبضے میں تھی۔ مولانا عبداللہ اور ان کے ساتھیوں نے اسی حویلی میں پڑاؤکیا۔ اس وقت عیدالاضحیٰ میں چار دن باقی تھے۔ مولانا نے چالیس روپے میں قربانی کے لئے گائے خریدی۔ رائے ونڈ میں اس وقت ایک ہی مسجد تھی،جس کی رجسٹری حاجی محمد عاشق کے نام تھی اور وہ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ مولانا عید کی نماز پڑھنے مسجد میں گئے تو ایک کونے میں جا کر بیٹھ گئے۔ حاجی محمد عاشق کو کسی نے کہہ دیا کہ یہ عالم دین ہیں۔ حاجی صاحب اُن کے پاس آئے اور عید پڑھانے اور خطبہ اِرشاد فرمانے کی درخواست کی۔ چنانچہ انہوں نے نماز عید پڑھائی اور خطبہ دیا۔ خطبے کا موضوع حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ ہجرت اور ان کا جذبہ قربانی تھا۔ سامعین میں اکثریت مشرقی پنجاب سے آنے والے لوگوں کی تھی اور ترکِ وطن کے زخم ابھی تازہ تھے۔
Flag Counter