Maktaba Wahhabi

95 - 127
چوری کس طرح کرتا ہے؟آپ نے فرمایا: نماز میں رکوع اور سجدہ پورا نہیں کرتا، یافرمایا: رکوع اور سجدوں میں اپنی پشت پوری طرح سیدھی نہیں کرتا۔‘‘ نیز سنن ابوداؤد، نسائی اور ابن ما جہ میں حدیث ہے: ’’نھٰی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن نقرۃ الغراب وافتراش السَّبُع وأن یوطن الرجل المکان في المسجد کما یوطن البعیر‘‘( ابوداؤد:۸۶۲، نسائی:۱۱۱۲، ابن ماجہ:۱۴۱۹) ’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا:کوے کی طرح ٹھونگے مارنے سے، درندوں کی طرح پیر بچھاکر بیٹھنے سے اور یہ کہ آدمی مسجد میں (مستقل طور پر) اسطرح جگہ مقرر کرلے جیسے اونٹ کرلیتا ہے۔‘‘ یہ تینوں چیزیں اگرچہ باہم مختلف ہیں ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو جمع فرما دیا ہے کیونکہ ان تینوں میں نماز کی حالت میں بَہائم(چوپایوں ) کے ساتھ مشابہت میں اشتراک ہے، پس آپ نے کوے کے فعل کی مشابہت سے، درندوں کے مشابہ فعل اور اونٹ کے فعل کی مشابہت سے منع فرما دیا، اگرچہ کوے کاٹھونگے مارنا باقی دونوں فعلوں سے زیادہ سخت ہے۔ علاوہ ازیں اس کی بابت اور بھی احادیث ہیں ، جیسے صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اعتدلوا فيالسجود ولا یبسط أحدکم ذراعیہ انبساط الکلب)) (صحیح بخاری:۸۲۲،صحیح مسلم:۱۱۱۰) ’’سجود میں اعتدال اختیار کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بازو کتے کی طرح نہ پھیلائے۔‘‘ بالخصوص دوسری حدیث میں اسے صَلاۃ المنافقین (منافقین کی نماز) قرار دیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خبر دی ہے کہ وہ منافقین کا عمل ہرگز قبول نہیں کرے گا۔چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تلک صلاۃ المنافق یجلس یرقب حتی إذا کانت الشمس بین قرني شیطان قام فنقرہا أربعًا،لا یذکر اللّٰه فیھا إلا قلیلًا)) (رقم الحدیث:۶۲۲) ’’یہ منافق کی نماز ہے کہ وہ (نمازِ عصر میں ) دیر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب سورج (غروب ہونے کے قریب) شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو کھڑا ہوجاتا ہے اور چار ٹھونگے مارلیتا ہے، اس میں اللہ کاذکر برائے نام کرتا ہے۔‘‘
Flag Counter