Maktaba Wahhabi

73 - 127
اَحکام ومسائل شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ ٭ ترجمہ:کامران طاہر حج سے متعلق بعض اہم فتاویٰ بے نماز کے حج کا حکم 1.سوال:ایسا شخص جو نہ تو نماز پڑھتاہو اور نہ ہی روزہ رکھتا ہو اس حالت میں اس کے حج کے بارے میں کیاحکم ہے؟اور اللہ سے اگر وہ توبہ کر لے تو کیا اس کے ذمہ ترکِ عبادات کی قضا ہے؟ جواب: نماز کو ترک کر دینا کفر ہے اور ملت اِسلامیہ سے خارج کر دینے والے اور اَبدی جہنم کا موجب ہے جس طرح کہ قرآن وحدیث اور اقوال سلف سے ثابت ہے لہٰذا وہ شخص جو نماز کاتارک ہے اس کے لیے مکہ میں داخل ہوناحلال نہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوْا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا﴾ (التوبہ:۲۸) ’’بے شک مشرک ناپاک ہیں وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں ۔‘‘ اور اس حالت میں اس کا حج قبول نہیں ہے وہ کفر کی حالت میں حج کر رہا ہے اور کافر کی عبادت قبول نہیں ، جیساکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَمَا مَنَعَہُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْہُمْ نَفَقَاتُہُمْ اِلاَّ أنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَلَا یَاْتُوْنَ الصَّلَاۃَ اِلَّا وَہُمْ کُسَالٰی وَلَا یُنْفِقُوْنَ إلَّا وَہُمْ کٰرِہُوْنَ﴾ ’’ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا سبب اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی ہی سے نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں ۔‘‘ رہا مسئلہ ان اَعمال کا جن کو وہ ترک کر چکا ہے تو اس پر ان کی قضا نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ ٭ انتخاب : فتاویٰ ارکان الاسلام لشیخ محمد بن صالح العثیمین ، مطبوعہ ، دار الثریا ، الریاض
Flag Counter