طواف کے دوران جماعت کھڑی ہو تو طواف مؤخر کردے 15. سوال:طواف کے دوران اگر جماعت کھڑی ہوجائے تو کیا کیاجائے؟ کیا طواف دوبارہ کیا جائے؟اگر از سر نو شروع نہ کرے تو اس کی تکمیل کیسے ہوگی؟ جواب:اگر جماعت کھڑی ہو اور انسان حج ، عمرہ یا کوئی نفلی طواف کررہا ہو تو طواف کو چھوڑ کر پہلے نماز پڑھ لے پھر طواف مکمل کرے اور دوبارہ سے شروع نہ کرے بلکہ وہیں سے شروع کرے جہاں سے چھوڑا تھا۔ اسی کوآگے مکمل کرے، لوٹانے کی ضرورت نہیں ،کیونکہ اس نے پہلے طواف کی بنا شرعی اِذن کے تقاضے کے مطابق کی تھی لہٰذا کسی شرعی نص کے بغیر اسے باطل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ (ص:۵۳۹) منیٰ میں رات گزارنے کے لیے جگہ نہ ہو تو انسان کیا کرے 16. سوال: جو شخص رات کو منیٰ میں آئے اور وہاں ٹھہرنے کی جگہ نہ ہو تو وہ نصف رات تک ٹھہرنے کے بعد باقی وقت مسجد ِحرام میں گزارنے کے لیے جاسکتا ہے یا نہیں ؟ جواب:اگرچہ یہ فعل جائز ہے، لیکن ایسا کرنا مناسب نہیں ،کیونکہ حاجی کے لیے یہی ہے کہ وہ ایامِ تشریق میں رات دن منیٰ میں رہے۔ اگر اسے جگہ نہیں ملتی تو منیٰ میں موجود خیموں میں سے آخری خیمہ کے ساتھ پڑاؤ کرے، چاہے وہ جگہ منیٰ سے باہر آتی ہو، لیکن یہ بھی اس وقت ہے جب اس نے جگہ ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی ہو اور جگہ نہ ملی ہو۔ ہمارے دور کے بعض صاحب ِعلم کا موقف ہے کہ اگر انسان کو منیٰ میں جگہ نہ ملے تو اس سے منیٰ میں وقت گزارنے کا حکم ساقط ہوجاتا ہے اور اس کے لیے اس حالت میں مکہ یا کسی دوسری جگہ رات گزارنا جائز ہے اور اہل علم کا یہ موقف اس مسئلہ پر قیاس ہے کہ جس طرح وضو میں اعضا کا دھونا ہوتا ہے اور اگر کوئی عضو موجود ہی نہ ہو تو اس عضو کا دھونا ساقط ہوجاتا ہے، اس پر قیاس کرتے ہوئے وہ اس کے لیے منی میں رات ٹھہرنے کو ساقط کرتے ہیں ۔ لیکن یہ موقف محل نظر ہے، کیونکہ ساقط ہونے والا عضو طہارت سے متعلقہ ہے اور وہ تو موجود ہی نہیں ہے جبکہ یہاں رات گزارنے سے مقصود لوگوں کا اُمت ِواحدہ کے طور پر اکٹھا ہونا ہے، لہٰذا انسان کے لیے یہی واجب ہے کہ وہ حاجیوں کے ساتھ آخری خیمہ کے پاس ڈیرہ لگالے۔اس کی مثال یہ ہے |