ممنوعات کا ارتکاب نہ کرے۔اس کی مثال یوں ہے: محرم بھول کر سلا ہوا لباس پہن لے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہوتی،لیکن جس وقت اسے یاد دلا دیا گیا تو اس پر یہ کپڑے اُتارنا واجب ہو جائے گا،اسی طرح اگر اس نے بھول کر شلوار پہنی ہوئی ہے اور اسے نیت کرنے اور تلبیہ کہنے کے بعد یاد آیا ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ فورا شلوار کی جگہ احرام کا کپڑا باند ھ لے اور اس پر کوئی چیز واجب نہیں ، اسی طرح اگر اس نے لاعلمی میں سویٹر جیسی چیز پہن لی ہے جس کی سلائی نہیں بلکہ وہ بنا ہوا ہوتا ہے اب اس کو یہی پتہ تھا کہ محرم کے لیے اَن سلے لباس میں کوئی حرج نہیں ،لیکن اسے علم ہوجانے کے بعد کہ سویٹر جیسا لباس بھی ممنوع ہے اسے اتار دینا چاہیے۔ تمام ممنوعاتِ احرام میں یہ قاعدہ عامہ ملحوظ رکھنا چاہیے کہ اگر انسان بھول کر یا لاعلمی میں یا مجبور کر دینے سے ان ممنوعات کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے پر کوئی کفارہ نہیں ۔قرآن میں ہے: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إنْ نَسِیْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا ﴾ (البقرہ:۲۸۶) ’’اے ہمارے رب ہم سے ہماری بھول چوک کا مؤاخذہ نہ کرنا۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے ایسا ہی کیا۔ اسی طرح فرمانِ خداوندی ہے : ﴿وَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَا أخْطَأتُمْ بِہٖ وَلٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ﴾ ’’تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ گناہ وہ ہے جس کا ارادہ تم دل سے کرو ۔‘‘(الاحزاب:۵) ممنوعاتِ احرام میں سے شکار کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا﴾ (المائدۃ:۹۵) ’’ جو شخص تم میں سے اس(شکار) کو جان بوجھ کر قتل کرے گا۔‘‘ اور اس میں کوئی فرق نہیں کہ ان ممنوعاتِ احرام کا تعلق لباس سے ہو،خوشبو سے،شکار سے،یا سر منڈوانے سے ہو،اگرچہ بعض علما نے ان میں فرق کیا ہے،لیکن صحیح بات یہی ہے کہ ان میں کوئی تفریق نہیں ،کیونکہ یہ وہ ممنوعات ہیں جن میں انسان لاعلمی ،بھول اور مجبور کر دیئے جانے کی وجہ سے معذور ہے ۔ (ص۵۳۶،۵۳۷) |