Maktaba Wahhabi

109 - 127
برباد گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا ہے تو ہمیں کچھ اندازہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے لوگ بھی بستے ہیں ۔ شاید یہ آگاہی بھی غنیمت ثابت ہو۔ راقم الحروف نے دوستوں کے ساتھ مل کر موضع لوہانچ میں اصلاحِ احوال کی ذمہ داری اُٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ان شاء اللہ اس جزیرے میں بھی علم کی روشنی پھیلے گی اور تہذیب کی ہوائیں چلیں گی۔ ہم سیلاب کے نتیجے میں رونما ہونے والی تباہی کو ترقی کے ’سنہرے موقع‘ کے طور پراستعمال کیسے کرسکتے ہیں ؟یا دوسرا سوال یوں اُٹھایا جاسکتا ہے کہ سینکڑوں سال سے پسماندگی کا شکار یہ لوگ ترقی کے خواب کیونکر دیکھ سکتے ہیں ؟ہمارا خیال ہے کہ ’معاشی جبر‘ اور ’تہذیبی جبر‘ بذاتِ خود قوموں میں تبدیلی کے عمل کو مہمیز دیتے ہیں ۔انسان میں زندہ رہنے کی جبلت بہت قوی ہے۔ لہٰذا معاشی ضروریات کی تکمیل اُسے جدوجہد پراُکساتی ہے۔ وہ لوگ جو کچے گھروں میں رہ کر محض دو وقت کی نان جویں پر توکل کئے ہوئے تھے، اب اُنہیں زندہ رہنے اور سرچھپانے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے پڑیں گے۔ سیلاب زدہ علاقوں کے متاثرین کراچی اور لاہور جیسے شہروں کا رخ کریں گے۔ مستقبل قریب میں دیہاتوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی کا عمل تیزی سے بڑھے گا۔ محنت سستی ہونے کی وجہ سے نئی صنعتیں وجود میں آئیں گی۔ حکومت کوملکی اور غیر ملکی سرمائے سے لاکھوں مکانات تعمیر کرنے پڑیں گے۔ لاکھوں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو کچے گھروں میں رہتے تھے،اب پکے گھروں میں رہنا شروع کریں گے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ملکی اور غیر ملکی اداروں کی متواتر مداخلت اور آمدورفت سے پسماندہ لوگوں میں ترقی کرنے کی خواہش جنم لے گی۔ اس ارتباط سے تہذیبی تبدیلی رونما ہوگی۔ اگر تعلیم اور صحت کی بہترسہولتیں فراہم کردی جائیں تو ان علاقوں میں ذہنی تبدیلی ناگزیر ہوجائے گی۔ مکانات، سڑکیں ،پل وغیرہ کی تعمیر کے لیے افرادی قوت کی ضرورت پڑے گی جو ان علاقوں کے غریب خاندانوں کے روزگار کا باعث بنے گی۔اس بات کا اِمکان ہے کہ بہت سے خاندانوں کو مناسب سرمایہ مل جائے گا جس سے وہ چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرسکیں گے۔معاشی ترقی کے لیے دل کھول کر مسلمان بھائیوں کی امداد بہت ضروری ہے۔ ڈویلپمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ایک غریب اس وقت تک غریب ہی رہے گا جب تک کہ اُسے اضافی سرمایہ یا اضافی مواقع فراہم نہیں کردیئے جاتے۔ مستقبل کی حکومتیں ان علاقوں کی ترقی کو نظر انداز نہیں کرسکیں گی۔ ذرائع ابلاغ بھی ان پسماندہ علاقوں کے عوام میں آگاہی اور شعور پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، ان کے مسائل کو
Flag Counter