Maktaba Wahhabi

110 - 127
اُجاگر کرتے رہیں گے جس سے حکومتوں پر مسلسل دباؤ رہے گا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، جگہ جگہ ماڈل ویلج بن جائیں گے جوقرب و جوار کی معاشرت پر مثبت طور پر اثرانداز ہوں گے۔ دریاؤں کے کنارے آبادیاں بسانے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔کچے کے علاقوں سے لوگ نقل مکانی کرجائیں گے۔ مستقبل قریب میں پاکستان میں ترقیاتی منصوبہ بندی کے خدوخال بدل جائیں گے۔ سیلاب کی تباہی سے محفوظ رہنے کے لیے منصوبے بنانا ناگزیر ہوجائے گا۔ عین ممکن ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کرنے والے خاموش ہوجائیں ۔ جنوبی پنجاب، سندھ و بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے تحریکیں چلنے کا قوی امکان ہے۔ عوام کے غیظ و غضب کے سامنے کالا باغ ڈیم پر ہونے والی سیاست اپنی موت آپ مرجائے گی۔ یہاں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ پاکستان میں سیلاب کی اتنی بڑی تباہی صرف تین لاکھ کیوسک اِضافی پانی کا بندوبست نہ کرسکنے کی وجہ سے رونما ہوئی ہے جبکہ صرف کالا باغ ڈیم میں گیارہ لاکھ کیوسک پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اگر اس سیلاب کی تباہی سے عبرت حاصل کرکے ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا آغاز کردیتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس تباہی کو’سنہری موقع‘ میں بدلنے کی یہ ایک اہم صورت ہوسکتی ہے۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ جب اسپین گئے تو اُنہوں نے اُندلس کے سب سے بڑے دریا وادي الکبیر کے کنارے اُسے مخاطب کرتے ہوئے اُمت ِمسلمہ کی ترقی کا خواب دیکھا تھا۔ اُنہوں نے فرمایا تھا: اے آبِ روان کبیر! تیرے کنارے کوئی دیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خواب تونسہ پنجند کینال کے کنارے کھڑے ہوکر راقم الحروف نے سیلاب کی ہولناک تباہیوں کے بعد پاکستانی عوام کی ترقی کا جو خواب دیکھا، اُسے ان سطور میں بیان کرنے کی کاوش کی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی توفیق اَرزاں فرمائے۔ اور ہمیں لگنے والا یہ سنگین دھچکا ہمیں اللہ کی طرف لوٹانے کا سبب بن جائے۔ آمین !
Flag Counter