Maktaba Wahhabi

47 - 79
کیا عورت کسی دوسری جگہ نکاح کئے بغیراپنے پہلے خاوند کے گھر آباد ہوسکتی ہے؟ جواب:ایک طلاق پر علیحدگی کی صورت میں دوبارہ اسی شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے۔ صحیح بخاری باب من قال لا نکاح إلا بولي میں حضرت معقل رضی اللہ عنہ بن یسار کی ہمشیرہ کا قصہ اس امر کی وا ضح دلیل ہے۔ بایں صورت دوسری جگہ نکاح کی قطعاً ضرورت نہیں ۔ واضح ہو کہ شرعاً ایک طلاق کے بعد دوسری،تیسری طلاق کی ضرورت باقی نہیں رہتی بلکہ ایک طلاق ہی سے علیحدگی ہوجاتی ہے۔ دوسری دونوں طلاقوں کا استعمال بھی اسی طرح بوقت ِضرورت ہے۔ سوال:ایک عورت نے عدالت سے خلع کی ڈگری حاصل کی۔ کئی ماہ گزر جانے کے بعد وہ اپنے پہلے خاوند کے گھر آباد ہونا چاہتی ہے، اس کی شرعی صورت کیا ہوگی؟ جواب:خلع حاصل کرنیوالی عورت دوبارہ نکاح کے ذریعہ آباد ہوسکتی ہے، شرعاًکوئی رکاوٹ نہیں ۔ سوال:خطبہ جمعہ کے لئے صبح شام خطبا حضرات کا لمبے لمبے القابات کے ساتھ بار بار اعلان کرنا شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ جواب:بلاشبہ ہر صاحب علم کا اِحترام و اکرام مسلم ہے۔ حقدار کو اس کا حق ملنا چاہئے، لیکن واقعہ کے خلاف فضول اَلقابات سے کسی کو نوازنا یا مبالغہ آرائی سے کام لینا اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔مثلاً یوں کہا جائے خطیبِ مشرق ومغرب یا خطیب ِارض وسماء وغیرہ۔ بہرصورت اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں جوشیلی اور حواس باختہ فضاء میں اِصلاح کی شدید ضرورت ہے۔ مصلحین کو آگے بڑھ کر یہ فرض ادا کرنا چاہئے۔ ہر دو کا اس میں ہی بھلا ہے ۔ معاشرہ میں اس حد تک بگاڑ پیدا ہوچکا ہے کہ بعض حریص او رلالچی مولوی اپنے پسندیدہ القاب لکھ کر لوگوں کے حوالے کرتے ہیں کہ ان آداب کے ساتھ جلسہ کا اشتہار شائع کراؤ جس میں میرا نام سب سے اوپر یا درمیان میں موٹا اورسب سے نمایاں ہونا چاہئے اور بعض حضرات جلسوں میں مخصوص اَفراد مقرر کرتے ہیں تاکہ وہ دورانِ تقریر حسب ِمنشا پسندیدہ نعروں سے ان کا پیٹ بھر سکے۔ اس طرزِ عمل پرجتنا بھی افسوس کااظہار کیا جائے کم ہے ۔ ہمارے مقابلہ میں عربوں کا مزاج آج بھی سادگی پسند ہے، مبالغہ آرائی سے بے حد نفرت کرتے ہیں اور فضول اَلقاب سے کوسوں دور ہیں ۔ اللہ ربّ العزت ہم میں بھی صحیح سمجھ پیدا فرمائے تاکہ ہم دنیا وآخرت میں سرخرو ہوسکیں ۔
Flag Counter