Maktaba Wahhabi

77 - 79
یہ چند سطور مختصر ذاتی تاثر پر مبنی ہیں ۔ آنے والے دنوں میں ڈاکٹر اسرار احمد کی زندگی، فکر اورخدمات کے حوالے سے مضامین اور پروگراموں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ راقم الحر وف کا ذاتی تاثر یہ ہے کہ سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کے بعد پاکستان میں ڈاکٹر اسرار احمد اسلامی انقلاب کے سب سے بڑے علمبردار تھے۔ ۱۹۷۸ء میں جب ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں انقلاب آیا تو اس کے اثرات پورے عالم اسلام پر پڑے۔ ایرانی انقلاب کے بعد ڈاکٹر اسرار احمد نے بے حد جوش و خروش سے ’اسلامی انقلاب ، کیوں اور کیسے؟‘ جیسے موضوع پر خطبات کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ بہت جلد وہ قائد ِانقلاب بن کر اُبھرے۔ اُنہوں نے دروسِ قرآن کو اسلامی انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لئے بطورِ حکمت عملی استعمال کیا۔ ان کی دعوت کا مرکزی نکتہ ’رجوع الیٰ القرآن‘ تھا۔ ان کی تقاریر اور تحر یروں میں اسی فکر کی وضاحت پر زور دکھائی دیتی ہے۔ اُنہوں نے اپنی فکر کو بڑے وقار اور دانش مندی سے آگے بڑھایا۔ وہ جلد بازی او رعجلت میں کوئی اِقدام اٹھانے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کسی دینی راہنما کے حلقے میں سو دو سو نوجوان شامل ہو جائیں تو وہ جہاد بالسیف اور حکومت کے خلاف عسکری جد وجہد کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں ۔ آفرین ہے ڈاکٹر اسرار احمد کی حکمت و دانائی پر کہ ہزاروں نوجوان ان کے اشارہ ابرو کے منتظر تھے مگر اُنہوں نے عسکری جدو جہد اورٹکراؤ کی پالیسی کبھی نہیں اپنائی۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ ابھی وقت نہیں آیا۔ وہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی سے اپنی حکمت ِعملی کے لئے دلائل پیش کیا کرتے تھے۔ حافظ عاکف سعیدصاحب نے بتایا کہ اُنہیں ۱۹۶۷ء میں پہلی دفعہ تنظیم اسلامی اور ایک انقلابی جماعت بنانے کا خیال آیا۔ مشاورت ہوتی رہی، بالآخر یہ جماعت ۱۹۷۵ء میں قائم ہو گئی۔ وہ جنرل ضیاء الحق صاحب سے ان کی مذہب پسندی کی وجہ سے اچھی اُمیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے۔ اس لیے وہ اس دور میں کچھ دیر کے لئے مجلس شو ریٰ کے رکن بھی رہے، مگر بہت جلد اُنہیں احساس ہو گیا کہ جنر ل ضیاء الحق اسلامی نظام سے زیادہ اپنے عرصۂ حکومت کو طول دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ اس لیے اُنہوں نے مجلس شوریٰ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ اسی طرح ۱۹۹۷ء میں جب میاں نواز شریف کو انتخابات میں عدیم النظیر کامیابی ملی تو وہ اپنے والد میاں محمد شریف مرحوم اور میاں شہباز شریف کی ہمراہی میں ڈاکٹر صاحب سے ملنے
Flag Counter