Maktaba Wahhabi

40 - 79
آئین و دستور جملہ مکاتب فکر کا متفقہ ترمیمی شریعت بل ۱۹۸۶ء ۳۰/ اگست ۱۹۸۶ء کو لاہور میں ’متحدہ شریعت محاذ پاکستان‘ کے زیر اہتمام جملہ دینی مکاتبِ فکر کی نمائندہ کمیٹی نے شریعت بل کے ترمیم شدہ مسودے پر اتفاق کیا اور مؤرخہ ۲۶ء اکتوبر ۱۹۸۶ء جامعہ نعیمیہ، لاہور میں ہزاروں اور مشائخ کے عظیم الشان کنونشن میں مولانا سمیع الحق کی طرف سے، قاضی عبد اللطیف کی تائید سے ترمیمی شریعت بل کے لئے قرار داد پیش کی گئی جو متفقہ طور پر منظور ہوئی۔ سطورِ ذیل میں کمیٹی کی رپورٹ حذف کر کے خالص شریعت بلا کا متن پیش خدمت ہے۔ واضح رہے کہ اسی رپورٹ کی روشنی میں متحدہ محاذ نے آئین میں مجوزہ نویں ترمیم کی اصلاح و تکمیل کا مطالبہ پیش کیا تھا۔ تاکہ شریعت بل دستور سے ہم آہنگ رہے، گویا آئین میں مطلوبہ ترمیم شریعت بل کی منظوری کی بنیاد قائم کرنے کے لئے ہے جس کا حاصل نفاذِ شریعت ہے۔ ابتدائیہ: ہر گاہ کہ قرار دادِ مقاصد، جو پاکستان میں شریعت کو بالا دستی عطا کرتی ہے، کو دستور اسلامی جمہوریۂ پاکستان ۱۹۷۳ء کا مستقل بالذات حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اور ہر گاہ کہ مذکورہ قرار دادِ مقاصد کے اغراض کو بروئے کار لانے کے لئے ضروری ہے کہ شریعت کے فی الفور نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ دفعہ نمبر (۱): مختصر عنوان، وسعت اور آغازِ نفاد: الف) اس ایک کو ’نفاذِ شریعت ایکٹ ۱۹۸۶ء‘ کہا جائے گا۔ ب) یہ ایکٹ تمام پاکستان پر وسعت پذیر ہو گا۔ ج) اس ایکٹ میں شامل کسی امر کا اطلاق غیر مسلموں کے شخصی قوانین پر نہ ہو گا۔ د) یہ ایکٹ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔
Flag Counter