Maktaba Wahhabi

72 - 79
عبادات میں وہ جہراً اور سراً دونوں طرح سے نمازِ جنازہ پڑھا لیتے تھے ۔ سری نمازوں میں فاتحہ خلف الامام کے قائل تھے جو کہ امام مالک، امام احمد اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔ یہاں بھی اُنہوں نے عبادات کے مسئلے میں اہل حدیث کے معروف قول کی پیروی نہ کی جو کہ سری اور جہری دونوں نمازوں میں امام کے پیچھے فاتحہ کی قراء ت کے قائل ہیں ۔ نماز میں رفع الیدین کے قائل تھے اور انفرادی نمازوں میں رفع الیدین کیا بھی کرتے تھے۔ جماعت میں اگر امام صاحب رفع الیدین کرتے تو وہ بھی کر لیتے تھے، لیکن اگر امام صاحب نہ کرتے تو وہ بھی نہ کرتے تھے اور اس کی توجیہ یہ بیان کرتے تھے کہ ہمیں امام کی اقتدا کاحکم ہے۔ اب یہ نہ تو حنفی مسلک ہے اور نہ ہی اہل حدیث کا موقف۔ حقیقت یہ ہے کہ فقہی مسائل میں یا تو وہ اپنی تحقیق پر عمل کرتے تھے یا پھر پانچ ائمہ یعنی امام مالک، امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام احمد اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ کی آرا میں کسی کی رائے اور تحقیق پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے اختیار کر لیتے تھے اور قدیم مسائل میں ان پانچ ائمہ کی آرا سے باہر نہ نکلتے تھے۔ ڈاکٹر صاحبؒ میں ایک بڑی خوبی یہ بھی تھی کہ اگر ان پر اپنے موقف کی غلطی واضح ہو جاتی تھی تو اس سے رجوع فرما لیتے تھے ۔ ڈاکٹر صاحب ؒنے علامہ اقبال مرحوم کے نظریۂ اجتہاد پر کچھ لکھا۔ اس پر راقم نے یہ تنقید کی کہ ڈاکٹر صاحبؒ نے علامہ اقبال کا جو نقطہ نظر بیان کیا ہے، وہ قطعاً صحیح نہیں ہے اور اس کے دلائل بیان کر کے تحریری صورت میں پیش کیا۔ بعد میں راقم کو احساس ہوا کہ ڈاکٹر صاحبؒ پرتنقید کرتے ہوئے کچھ الفاظ میں شاید سختی آ گئی ہے تو عبارت کو نرم بنانا چاہیے ۔ راقم نے اسی عبارت کو کچھ نرم بنایا اور ڈاکٹر صاحبؒ مرحوم کو پیش کر دیا۔ ڈاکٹر صاحب نے اس تنقید کو دیکھا اور راقم کی حوصلہ افزائی کی اور اپنے موقف سے رجوع بھی فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا: عبارت کو نرم بنانے کی ضرورت نہیں تھی جیسے پہلے لکھا تھا ویسے ہی لکھو کہ’’ ڈاکٹر اسرار صاحبؒ نے اقبال مرحوم کا نقطہ نظر قطعاً نہیں سمجھا ہے‘‘ اور پھر خود ہی راقم کی سابقہ عبارت کو دوبارہ لکھ کر کہا کہ اب اسے شائع کروا دو۔ کچھ سال پہلے جبکہ ڈاکٹر صاحب حیات تھے اور میں جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تعلیم حاصل کررہاتھا کہ اہل الحدیث کی جماعت،جماعۃ الدعوۃ کے مفتی جناب مولانا مبشر احمد ربانی صاحب سے جامعہ میں جب ایک بار یہ سوال ہوا کہ ڈاکٹر اسرار صاحب کی تنظیم اوراس میں کام کے بارے آپ کی کیا رائے ہے؟ تو اُنہوں نے یہ جواب دیا : کہ اگر ڈاکٹر صاحب
Flag Counter