Maktaba Wahhabi

71 - 79
صاحب سے یہ سوال کیا کہ آپ کا درسِ نظامی کے بارے کیا خیال ہے تو اُنہوں نے جواباً کہا: درسِ نظامی سے گزرنے کے بعد تمہارے اندر تحریکیت٭ ختم ہو جائے گی اور جمود کا شکار ہو جاؤ گے کیونکہ مدارس میں مذہبی تعصب بہت ہے۔ تقریباًہر مدرسہ اپنے مکتب ِفکر کی تعداد بڑھانے کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنائے ہوئے ہے۔ درسِ نظامی کے نصاب میں یہ کمزوری ہے کہ اس کے نصاب کی تیاری میں تحریکی پہلو کی طرف اتنی توجہ نہیں دی گئی ہے، الا ماشاء اللہ! اس کے بعد راقم الحروف نے جامعہ اشرفیہ، لاہور میں درسِ نظامی کے سہ سالہ کورس میں داخلہ لے لیا، لیکن وہاں تشفی نہ ہوئی،لہٰذا کچھ عرصہ بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ (رحمانیہ) میں داخلہ لے لیا جہاں سے میں نے درسِ نظامی کی تکمیل کی اور کچھ عرصہ وہاں تدریس بھی کرتا رہا۔ اس دوران قرآن اکیڈمی سے تعلق تقریباً منقطع ہی رہا۔پھر دسمبر ۲۰۰۵ء میں راقم’قرآن اکیڈمی‘ کے شعبۂ ’تحقیق و تدریس‘ سے وابستہ ہو گیا تو ایک دفعہ پھر اکیڈمی سے رابطہ ہو گیا۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم سے گاہے بگاہے ملاقات رہتی تھی اور اکثر و بیشتر ملاقات ان کے بلانے پر ہی ہوتی تھی۔ وہ خطبہ جمعہ کی تیاری کے لیے اکثر و بیشتر احادیث کی تخریج و تحقیق کا کام بندہ ناچیز سے لیتے تھے،کیونکہ وہ خود کمپیوٹر کے استعمال سے بالکل نا واقف تھے۔ فقہی مسائل میں اپنی رائے کے اظہار کے لحاظ سے ڈاکٹر صاحب مرحوم وسعت ِقلبی کا مظاہرہ کرتے تھے۔ ایک دفعہ راقم الحروف کو ایک ملاقات میں کہنے لگے: مجھے عبادات میں اہل حدیث کا طریقہ پسند ہے اور معاملات میں حنفی فقہ کو مبنی بر اعتدال سمجھتا ہوں ۔بعض اوقات وہ یہ بھی کہتے تھے :میں عبادات میں اہل حدیث ہوں اور معاملات میں حنفی ہوں ۔ لیکن میرے خیال میں یہ تقسیم بھی ایک موٹی سی تقسیم ہے، حقیقت میں وہ حنفی تھے اور نہ اہل حدیث بلکہ اپنی ذاتی تحقیق، مطالعہ اور رائے پر اعتماد کرتے تھے۔چاہے وہ ان دونوں مسالک کے متفقہ فتویٰ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو جیسا کہ مزارعت کے مسئلے میں ان کی رائے حنفی اور اہل حدیث دونوں کے مفتی بہ قول کے خلاف تھی اور اس مسئلے میں وہ مولانا طاسین صاحب کی رائے پر اعتماد کرتے ہوئے مزارعت کو مطلقاً ناجائز قرار دیتے تھے۔ معاملات میں اپنے آپ کو حنفی کہنے کے باوجود اُنہوں نے اس مسئلے میں حنفیہ کے مفتی بہ قول کو قبول نہ کیا۔ اسی طرح آخر عمر میں وہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرتے تھے اور امام ابن تیمیہ ؒکے مسلک پر اعتماد کا اظہار کیا کرتے۔ اب یہ بھی معاملات سے متعلق مسئلہ ہے، لیکن اس میں وہ فقہ حنفی سے باہر نکل گئے۔
Flag Counter