Maktaba Wahhabi

66 - 79
۱۹۸۰ء میں جب وہ بہار کالونی کی مسجد کے منتظم تھے کہ اچانک ان کا اپنڈیکس پھٹ گیا جس کا زہر ان کے پورے جسم میں پھیل گیا۔ اسی تشویش ناک حالت میں جب ان کو تسلی دی جاتی تو کہتے کہ میں نے اس واقعہ سے پہلے سحری کے وقت دل سے دعا کی تھی۔ اس لیے مجھے یقینہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ضرور صحت دیں گے۔ اسی ایمان کی بدولت وہ صحت یاب ہوکر اپنی بھرپور جوانی میں واپس آگئے۔ اپنے والد ِگرامی کی طرح وہ عنفوانِ شباب سے ہی جسمانی ورزش کے عادی تھے جس میں ڈنڈ پیلنا اور بیٹھکیں نکالنا ان کا معمول تھا۔ اس لیے بڑے طاقتور اور سخت جان تھے۔ ہمیشہ خواہشکرتے کہ ان کی یہ طاقت جہاد فی سبیل اللہ میں کام آئے۔ اس کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے اور جب باطل کے بالمقابل حق کی حمایت کے لیے ڈٹ جاتے تو مخالفین پر ان کا رعب طاری ہوجاتا۔ خوش خوراک اور خوش لباس بھی تھے،کیونکہ ارشاد نبویؐ ہے: ((المؤمن القوي خیر وأحب إلی اﷲ من المؤمن الضعیف)) ’’طاقتور مؤمن ضعیف مؤمن سے بہتر اور اللہ کا پسندیدہ ہوتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم:۴۸۱۶) اپنے وعظوں میں دنیا اور آخرت دونوں کی نعمتوں کا حصول اپنے حاضرین کے سامنے رکھا کرتے اور واضح کرتے کہ دنیا آخرت کے حصول کا ذریعہ بننی چاہیے، لہٰذا انسان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھا کر دین کے لیے وقف کرنا چاہیے۔چونکہ برے حال کی درویشی یعنی گھر گھر پھر کر کھانا اکٹھا کرنا،پسندیدہ کام نہیں ۔ اسلام ہمیں رغبت دلاتا ہے کہ دنیا کو بہتر بناکر دین کا کام خودداری سے کریں ۔جس کی دلیل﴿رَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِیْ الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ پیش کیا کرتے، جس کا ترجمہ یہ ہے : ’’ اے ہمارے ربّ! ہمیں دنیا کی بھلائی نصیب فرما اور ہماری آخرت بھی اچھی بنا اور آگ کے عذاب سے بچا رکھـ۔‘‘ وہ ہمیشہ دینی مدارس کے طلبہ کی معاشی حالت بہتر بنانے میں کوشاں رہتے اور کہتے کہ طالب علم تھوڑے ہوں تو کوئی حرج نہیں ، لیکن ان کے بہتر دماغ کے لیے صحت مند جسم ضروری ہے جو اچھی غذا کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ چنانچہ اپنے زیر نگرانی طلبہ کی جسمانی صحت اور علمی یکسوئی دونوں پر خاص توجہ دیتے۔ جب تک وہ مدرسہ رحمانیہ :۲۷۰/فیروز پور روڈ، گارڈن
Flag Counter