حتی الامکان کوشش کے ذریعے انجوائے کرنا پسند کرتا ہے۔ پوری دنیا میں میڈیا کے غیرسنجیدہ عناصر ان کے جذبات کا استحصال کرکے اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں ۔ کراچی ایئرپورٹ پر جو مناظر دکھائے گئے، اس سے صاف ظاہرہورہا تھا کہ میڈیا زبردستی hype پیدا کررہا ہے۔ ثانیہ مرزا گھبرائی ہوئی بلی کی طرح پریشان نظر آتی تھی اور شعیب ملک کے چہرے سے بھی پریشانی صاف دکھائی دے رہی تھی۔ اُنہیں خود معلوم نہیں ہورہا تھا کہ آخر ان کی شادی کو اتنی زیادہ تشہیر کیوں دی جارہی ہے؟ دونوں ایک صوفے پر بیٹھے اداس و پریشان نظر آتے تھے۔ ابھی وہ کراچی ایئرپورٹ پر اسلام آباد جانے والی رابطہ کی پرواز کے منتظر تھے کہ میڈیا پر خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ اسٹارز کی اس جوڑی کو سربراہِ ریاست کا پروٹوکول دیا جائے گا۔ اسلام آباد میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے ان کے اعزاز میں عشائیہ دینے کے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں ۔ خبر دی گئی کہ ایوانِ صدر میں بھی ان کو استقبالیہ دیا جائے گا۔ کمال یہ ہے کہ اس دوران ایک معروف ٹی وی چینل (جیو) لاہور میں آواری ہوٹل کے مناظر پیش کررہا تھا جہاں پر ایک دن کے بعد ان ’شاہی مہمانوں ‘ نے قیام کرنا تھا۔ اس ہوٹل کا وہ سیلون دکھایا جارہا تھا جس کی ان کے لیے صفائی اور آرائش ہورہی تھی، بتایا جارہا تھا کہ یہ وہ سیلون ہے جس میں سربراہانِ ریاست قیام کرتے ہیں اور اس کاایک دن کا کرایہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ اس سیلون کے واش روم کو بھی ناظرین کو دکھانا ضروری سمجھا گیا۔ خوبصورت اور مہنگے فرنیچر اور کلاسیکل اشیا کی نمائش کی جارہی تھی۔ سیکورٹی کے انتظامات کو بیحد مبالغہ آمیز انداز میں رپورٹ کیاجارہا تھا۔ ناظرین حیران ضرور ہوئے ہوں گے کہ آخر یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے۔ اس کی ضرورت کیا ہے؟ دیکھتے ہی دیکھتے دیگر ٹی وی چینلز بھی میدان میں کود پڑے اور باقی ساری دنیا جہاں کی خبریں چھوڑ کر ستاروں کی اس جوڑی کی خبریں دینے میں مصروف ہوگئے۔ راقم الحروف بھی اہل پاکستان کی طرح حیرت میں ڈوبا یہ منظر دیکھتا رہا۔ بقول غالب ع خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا لکھیے ۲۴/ اپریل کو خبر چلی کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر سے بھی ملے ہیں ۔ موصوف نے کمال مہربانی سے شعیب ملک کو بھارت یاترا کا ایک سال کا ویزا عطا کیا۔ باخبر لوگ بھارت کے ویزا کے حصول میں حائل مشکلات سے واقف ہیں ۔ اُنہیں بھی بھارتی سفیر کی اس ’دریا دلی‘ پر حیرانگی ضرور ہوئی ہوگی۔ ابھی تو چند روز پہلے بھارت میں شعیب ملک کے خلاف مقدمات اور اس کی ممکنہ گرفتاری کی خبریں چل رہی تھیں اور یکایک فلک نے یہ کیا انقلاب دیکھا کہ پورے سال کا ویزا عطا کیا جارہا ہے۔ کیا یہ سب رواروی میں ہوگیا؟ ایسا ہوتا نہیں ہے…!! جس دن شعیب اور ثانیہ کی جوڑی کا کراچی میں ورودِ مسعود ہوا، اُسی دن لاہور ایئرپورٹ پر ’امن کی آشا‘ کا قافلہ بھی پورے طمطراق کے ساتھ اُترا،یا زیادہ درست یوں ہوگا کہ اُتارا گیا۔ کیا یہ محض حسن اتفاق تھا کہ ان دو قافلوں کے لیے ایک ہی دن چنا گیا۔ آپ بھلے سے اسے حسن اتفاق کہئے، مگر واقعاتی شہادتیں اسے منصوبہ بندی کا نام دیں گی۔ ہمارے خیال میں اس ’حسن اتفاق‘ کو پیدا کرنے کے لیے بہت ساری منصوبہ بندی کی ضرورت پیش آئی ہوگی۔ آج سے چند سال پہلے جب امریکہ کے صدر بل کلنٹن کا جہاز جس دن اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا، عین اُسی دن واہگہ بارڈر پر نرمیلا دیش پانڈے کی سربراہی میں بھارتی این جی اوز کی خواتین |