Maktaba Wahhabi

52 - 79
7.آرٹیکل۲۰۳/ڈی(جو وفاقی شرعی عدالت سے متعلق ہے)اس میں ۳/اے کا حسب ِذیل اضافہ کیا جائے: ۳/اے: ’’ان تمام قوانین کے باوجود جو آئین کے اس باب میں شامل ہیں ، وہ قانون جو مالیات سے متعلق ہے یا ان کا تعلق کسی ٹیکس فیس کی وصولی، بینکنگ انشورنس اور ان کے متعلقہ ضابطوں سے ہے، کے بارے میں ان علماء سے جو شریعت میں دسترس رکھتے ہوں ، مشورہ کر کے گورنمنٹ کو پابند کیا جائے گا کہ وہ ۹۰دن کے اندر قانون میں ترمیم کر کے اسے قرآن وسنت سے ہم آہنگ کرے۔‘‘ 8.آرٹیکل(۲)۲۰۳/ڈی کی کلاز ’اے‘ میں ’صدر‘ اور ’گورنر‘ کا لفظ آیا ہے۔ ان کی بجائے ’قومی اسمبلی‘ اور ’صوبائی اسمبلی‘ کے الفاظ شامل کیے جائیں ۔ 9.آرٹیکل۲۳۰(جو اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق ہے)میں حسبِ ذیل ترامیم کی جائیں : ٭ اس کی کلاز (بی)میں مشاورت کی رپورٹ ریفرنس سے۶۰دن کے اندر اندر بھجوانے کے لیے اسلامی کونسل کو پابند کیا جائے گا۔ ٭ ذیلی دفعہ(۲)حذف کی جائے۔ ٭ ذیلی دفعہ(۴)میں ’۷سال‘کی مدت کی بجائے ’۳سال‘ اور’۲سال‘ کی بجائے’۶ماہ‘ کی مدت کے الفاظ شامل کیے جائیں اور ٭ وفاقی یا صوبائی اسمبلیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اسلامی کونسل کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد اس کے مطابق یا اس میں ترمیم واضافہ کے بعد جیسی بھی صورت ہو، متعلقہ قانون کو قرآن وسنت کے مطابق بنائیں ۔ 10.آئین کے آرٹیکل۲۳۳(جو ہنگامی حالات سے متعلق ہے)میں ترمیم کی جائے اور ہنگامی حالات میں بھی ان حقوق کو جو قرآن وسنت نے کسی شخص یا فریق کو عطا کیے ہیں اور جو قرار دادِ مقاصد میں درج ہیں ، معطل کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ 11.آئین کے آرٹیکل۲۴۸(جس کے تحت صدر گورنر اور وزرا کو قانونی تحفظات دیئے گئے ہیں )کو حذف کر دیا جائے۔ البتہ صدر اور گورنر کے خلاف دیوانی یا فوجداری کاروائی سے
Flag Counter