Maktaba Wahhabi

73 - 111
سے نہایت خطرناک اقتصادی اور معاشی حالات پیدا ہو جائیں گے۔چنانچہ کویت کے فقہی انسائیکلوپیڈیا میں ہے: ولا یجوز لغیر الإمام ضرب النقود لأن في ذلک افتیاتا علیہ ویحق للإمام تعزیر من افتات علیہ فیما ہو من حقوقہ، وسوائً کان ما ضربہ مخالفًا لضرب السلطان أو موافقا لہ في الوزن ونسبۃ الغش وفي الجودۃ حتی لو کان من الذہب والفضۃ الخالصین، قال الإمام أحمد في روایۃ جعفر بن محمد: لا یصلح ضرب الدراہم إلا في دار الضرب بإذن السلطان، لأن الناس إن رخص لہم رکبوا العظائم [الموسوعۃ الفقہیۃ:۴۱/۱۷۸،۱۷۹] ’’امام کے علاوہ کسی کوکرنسی بنانے کی اجازت نہیں ،کیونکہ یہ اس پر ظلم ہے۔ اور امام کو یہ حق پہنچتا ہے کہ جوشخص اس کا یہ حق سلب کرے، وہ اسے سزا دے خواہ اس کی بنائی ہوئی کرنسی خالص سونے چاندی کی ہی کیوں نہ ہو۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ درہم صرف حاکم وقت کی اجازت سے ٹکسال میں ہی بنائے جا سکتے ہیں ،کیونکہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو وہ بڑے مصائب میں مبتلا ہو جائیں گے۔‘‘ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ویکرہ أیضا لغیر الإمام ضرب الدراہم والدنانیر وإن کانت خالصۃ لأنہ من شأن الإمام ولأنہ لا یؤمن فیہ لغش والافساد (المجموع:۶/۱۱] ’’امام کے علاوہ کسی کو درہم اور دینار بنانے کی اجازت نہیں چاہے وہ خالص ہی ہوں ،کیونکہ یہ امام کا حق ہے اور اس دوسرے کو اس لئے بھی اجازت نہیں کہ اس میں جعل سازی اور بگاڑ کا اندیشہ ہے ۔‘‘ ثابت ہوا کہ اسلامی نقطہ نظر سے حکومت ِوقت کے علاوہ کسی کوکرنسی جاری کر نے کا اختیار نہیں ،کیونکہ اس طرح جعلی کرنسی وجود میں آ نے کاخدشہ ہے جوموجب ِفساد ہے۔ زر کی قدر مستحکم ہونی چاہئے! اسلامی نظامِ معیشت کا مکمل ڈھانچہ عدل پرقائم ہے، یہی وجہ ہے کہ شریعت نے ان
Flag Counter