ہوجائے، پھر از راہِ احترام تا زندگی اُسے ہی منتخب کیا جاتا رہے۔ بہتر یہ ہوگا کہ قانون بنا دیا جائے کہ کوئی شخص مسلسل دو سے زیادہ دفعہ منتخب نہ ہو، تاکہ ادارے کو نیا خون اور تازہ دم قیادت میسر آتی رہے۔ نظام کی بہتری کے لئے نئے تجربات کئے جاتے رہیں اور اسے خوب سے خوب تر بنانے کی کوششیں جاری رہیں ۔ 6. اگرچہ کسی بھی پیشہ ورانہ ادارے کے قائدین میں صلاحیت کے علاوہ دیانت و امانت اہم کردار ادا کرتے ہیں ، تاکہ اِلحاق کرنے والے رکن اداروں کا اعتماد قیادت پر بحال رہے لیکن مدارس کا کام چونکہ دینی نوعیت کا ہے اور علماے کرام معاشرے میں دین کے نمائندے سمجھے جاتے ہیں ، اس لئے ضروری ہے کہ وفاق کے عہدیداروں کا اخلاقی معیار اونچا ہو۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ کسی وفاق کا کوئی بھی عہدیدار حکومت کے کسی منافع بخش عہدے کو قبول نہ کرے اور نہ وہ حکومتی حلقوں میں اپنے تعلقات بڑھائے تاکہ کسی کو اُس پر اُنگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ اگرچہ پہلے بھی اسلاف اس امر کا لحاظ رکھا کرتے تھے جیسا کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے قضا کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم ہمارے عہد میں تو دو مزید خرابیوں نے اس شرط کو بالکل ناگزیر بنا دیا ہے۔ ایک تو یہ کہ مسلم معاشرے میں عوام اور حکمرانوں میں بُعد ہے۔ عوام اسلا م پسند ہیں اور حکمران مغرب پسند یا سپرقوتوں سے وابستہ۔ دوسرے، خفیہ ایجنسیوں کا کردار جو ہر طالب ِعلم یا عالم دین کو قابو کرنے کی تگ و دو میں رہتی ہیں تاکہ حکمرانوں اور حکومتوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ اس لئے کوئی حرج نہیں کہ وفاق کے عہدوں کے لئے درکار اہلیت میں قانوناً اس شرط کا اضافہ کردیاجائے کہ وفاق کا کوئی عہدیدار کسی منافع بخش حکومتی عہدے پر متمکن نہ ہو۔ 7. وفاق کے عہدیداروں کے لئے علم و عمل کی شرائط کی بات ہورہی ہے تو غالباً اس کے لئے عمر کی حد کم از کم چالیس سال بھی مقرر کردینی چاہئے کیونکہ اس عمر کو پہنچنے تک سنجیدگی، متانت، ٹھہراؤ اور صلاحیتوں کے بلوغ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ 8. ممکن ہے دینی حلقوں میں اسے ناپسندیدہ سمجھا جائے، لیکن اُصولاً علم اور تجربے کی شرط بھی رکھی جاسکتی ہے۔ جس نے کبھی دینی مدرسے میں اعلیٰ جماعتوں کو پڑھایا نہ ہو، جس کی کوئی |