محدث کی ڈاک الشریعہ کے رئیس التحریر کے نام ایک مراسلہ محترم حضرت والامقام زاہد الراشدی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے دم قدم سے ایک صاف ستھرے دینی رسالے کو فراز بخشا، مگر گذشتہ دو برسوں سے یہ چیز شدت سے مشاہدے میں آرہی ہے کہ یہ پرچہ کسل مندی کا شکار ہورہا ہے اور منفی قوتوں کااس پر اثر بڑھتا جارہا ہے۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ پرچہ محض آپ کے نام کی خوبصورتی کا آئینہ دار نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اسلافِ کبار کی اعلیٰ روایات کا امین بھی ہے، خصوصاً مولانا محمود الحسن، مولانا حسین احمد مدنی، مولاناشبیراحمد عثمانی، مفتی محمد شفیع، مولانامناظر احسن گیلانی، مولانا محمد یوسف بنوری رحمہم اللہ علیہ کے چشمۂ فیض کی فیض رسانیوں کا اِسے مظہر سمجھا جاتاہے، لیکن رفتہ رفتہ اس کے اصل مالک اور حقدار اسی طرح بے دخل ہوتے جارہے ہیں جس طرح کوئی کرایہ دار مکان پر قبضہ کرلے۔ معلوم نہیں کیوں آپ کی سوئی مسٹر جاوید احمدغامدی کے خبط ِ عظمت کی وکالت میں آکر پھنس گئی ہے؟ محترما، وہ فرد جو علما پر پھبتی کسنے کارسیا، موقف بدلنے میں گرگٹ سے زیادہ تیز تر اور دینی روایات پرحملہ کرنے میں بے دھڑک بلکہ حیا دریدہ انسان ہو، اس کے لئے آپ کی یہ کرم نوازیاں معلوم نہیں کس مجبوری کا خراج ہیں ؟ان صاحب کی وکالت کے لئے متجددین کا طائفہ اور ٹیلی ویژن کے نگارخانے کے تمام پروڈیوسر موجود ہیں ۔ پھر عہد ِحاضر کے ’اکبر اعظم‘ پرویز مشرف کا ڈنڈا اور گاجر بھی ان کی دَم ساز ہے، تو ایسی ایسی ’نعمتوں ‘کی موجودگی میں آپ اپنے اَوراق کو کیوں ’نورادنگل‘ کے لئے استعمال کررہے ہیں ؟ آپ گوجرانوالہ کے رہنے والے ہیں ۔ممکن ہے، اصطلاح ’نورا دنگل‘ سے بدمزا ہوئے ہوں ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ پہلے غامدی صاحب کے خلاف اعتراض شائع کیا جائے، پھر ان |