Maktaba Wahhabi

53 - 79
سیاست و امارت حافظ حمزہ الزیادمدنی بیعت لینے کا جواز کس کے لئے؟ بیعت دراصل اللہ تعالیٰ اور اس کے بندے کے درمیان ایک سودے اور معاہدے کا نام ہے۔ بندہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنی جان اور مال قربان کرنے کا عہد کرتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ بندے کو اس کے بدلے میں جنت دینے کا وعدہ فرماتے ہیں ۔ قرآنِ مجید میں ایک جگہ بیعت کے اس مفہوم کو بڑے ہی خوبصورت اَنداز میں بیان کیاگیاہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿اِنَّ اللّٰه اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرٰۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ وَ الْقُرْاٰنِ وَ مَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہٖ مِنَ اللّٰه فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ﴾ (التوبہ:۱۱۱) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مؤمن بندوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے بدلے میں خرید لیے ہیں ۔ وہ مؤمن بندے اللہ کے رستے میں قتال کرتے ہیں ، پس وہ (کافروں کو) قتل کرتے بھی ہیں اور(خود بھی)شہید ہوتے ہیں ۔ سچا وعدہ ہے اللہ کے ذمے جو تورات، انجیل اور قرآن میں موجود ہے اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنے وعدے کو پورا کرنے والا ہے۔ تم اپنے اس سودے(بیعت) پر خوشخبری حاصل کرو جو کہ تم نے اللہ سے کیا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘ یہ آیت ِمبارکہ بیعت ِعقبہ ثانیہ (جسے بیعت ِکبریٰ بھی کہتے ہیں )کے بارے میں نازل ہوئی۔ چنانچہ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : ’’ونزلت الآیۃ في البیعۃ الثانیۃ وھي بیعۃ العقبۃ الکبرٰی‘‘ ’’یہ آیت ِمبارکہ بیعت عقبہ ثانیہ (وہي بیعۃ کبری)کے بارے میں نازل ہوئی ۔‘‘ اس آیت ِمبارکہ میں اللہ تعالیٰ اپنے مؤمن بندوں سے براہِ راست ایک معاہدہ کر رہے ہیں اور معاہدے کے وقت فریقین معاہدہ کا موجودہونا ضروری ہوتا ہے۔ اللہ اور اس کے
Flag Counter