Maktaba Wahhabi

33 - 79
نقد و نظر ڈاکٹر حافظ محمد اسحق زاہد مسئلہ تراویح اور سعودی علماء مکہ مکرمہ کی مسجد ِ حرام میں ۲۰ تراویح کے بارے میں اکثر وبیشتر سوال کیا جاتا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت آٹھ سے زیادہ تراویح نہیں ہیں ، تو پھر بیت اللہ میں اس پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا۔ ایک طرف سعودی عرب کی تمام مساجد میں جواکثر وبیشتر حکومت کے ہی زیر نگرانی ہیں ، آٹھ تراویح پڑھی جاتی ہیں ، پھر بیت اللہ میں کیوں ۲۰ تراویح پڑھائی جاتی ہیں ؟ تراویح کے بارے میں سعودی عرب کے جید علما کا موقف کیا ہے؟زیر نظر مضمون میں اسی مسئلہ کو زیر بحث بنایا گیا ہے۔ ح م 1. صحیح بخاری میں مروی ہے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رمضان میں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی ؟تو اُنہوں نے جواباًکہا : ’’ما کان یزید في رمضان ولا في غیرہ علی إحدٰی عشرۃ رکعۃ‘‘ (صحیح بخاری: ۲۰۱۳) ’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اوردیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ ‘‘ 2. حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے، اگلی رات آئی تو ہم جمع ہوگئے، اور ہمیں امید تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر نکلیں گے لیکن ہم صبح تک انتظار کرتے رہ گئے۔ پھر ہم نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خطرہ تھا کہ کہیں تم پر فرض نہ کردیا جائے۔ ‘‘ (صحیح ابن خزیمہ :۱۰۷۰،ابن حبان۲۴۰۱، ابویعلی ۳/۳۳۶، صحیح بخاری ۲۰۱۲ ) اس حدیث کی سند کو شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے تخریج صحیح ابن خزیمہ میں حسن قرار دیا ہے، اس کے راوی عیسیٰ بن جاریہ پر کچھ محدثین نے جرح کی ہے جو مبہم ہے، اور اس کے مقابلے میں ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ اورابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تو ثیق کی ہے ،لہٰذا اسے جرحِ مبہم پر مقدم کیا جائے گا۔ 3. امام مالک نے سائب بن یزید سے روایت کیا ہے کہ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ
Flag Counter