Maktaba Wahhabi

39 - 79
خلافت وامارت ڈاکٹر صہیب حسن٭ مسئلہ بیعت: شرع کی نظر میں ! سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیانِ شرعِ متین بابت اس مسئلہ کے، کہ ہندوپاک میں پیرومرشد عوام سے جو بیعت لیتے ہیں ،اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور یہ بات کہاں تک درست ہے کہ جس کا کوئی پیرومرشد نہ ہو، اس کا پیرومرشد شیطان ہوتا ہے، جیساکہ عوام میں مشہور ہے؟ براہِ کرام کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما کر ممنون فرمائیں ۔ (قاری محمد ایاز الدین، حیدر آباددکن) جواب: الحمد اللّٰه رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سیّد المرسلین محمد وعلی آلہٖ وأصحابہ أجمعین جواباً عرض ہے کہ یہ سوال تفصیلی وضاحت چاہتا ہے جو درج ذیل ہے : بیعت کا لفظ بـیـع سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے: سودا کرنا، چاہے یہ سودا مال کا ہو یا کسی اور ذمہ داری کا، اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَ اَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرٰۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَ الْقُرْاٰنِ وَ مَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَ ذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ (التوبہ:۱۱۱) ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور اُن کے مالوں کو اس بات کے عوض خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی۔ وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں ، جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں ۔ اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور کون ہے اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا؟ تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے _______________ ٭ سیکرٹری اسلامک شریعہ کونسل ، برطانیہ
Flag Counter