رات کے آخری حصے میں وتر پڑھتے تھے اور اس کے بعد فجر کی اذان ہوجاتی تھی، تو شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو سنتیں پڑھی تھیں ، جنہیں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے رات کی نماز میں شامل سمجھا، یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کے بعد یہ دو رکعات اس لئے پڑھی تھیں کہ وتر کے بعد بھی نفل نماز پڑھنے کا جواز باقی رہے۔ واللہ اعلم! سعودی عرب کے ائمہ حرمین شریفین کے متعلق بھی یہ بات ہر ایک کو معلوم ہے کہ خانۂ کعبہ میں دو امام تراویح پڑھاتے ہیں ، ایک دس رکعات پڑھا کر چلاجاتاہے ، پھر دوسرا آتاہے اور وہ بھی دس رکعات تراویح پڑھاتاہے ، علاوہ ازیں سعودی عرب کی دیگر جمیع مساجد میں آٹھ رکعات ہی پڑھائی جاتی ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ سعودی علمابھی اسی موقف کو مستند سمجھتے ہیں کہ آٹھ تراویح ہی سنت اور افضل ہیں ۔ محدث کے شمارہ جولائی ۲۰۰۷ء میں بعض اغلاط کی تصحیح ٭ صفحہ نمبر۱۹ کی سطر نمبر ۵ کا آخری لفظ رحمہم اللّٰه پڑھا جائے۔ ٭ صفحہ نمبر۴۴ کی سطر نمبر۱۷ میں ولکم التوفیق والسداد پڑھا جائے۔ ٭ صفحہ نمبر ۳ کے حاشیے میں مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا نام غلطی سے شائع ہوگیاہے، روزنامہ نوائے وقت کے ایک مضمون سے یہ واقعہ اخذ کیا گیا تھا جو درست نہیں کیونکہ مولانا علی میاں تو۳۱/دسمبر ۱۹۹۹ء کو وفات پاچکے ہیں ۔ ٭ صفحہ نمبر ۲۱ پر اشتہار ’ضرورتِ کتب برائے لائبریری‘ میں رابطہ کے لئے میاں بشیر احمد شاکر موبائل 0300-4461165 کا اضافہ کرلیں ۔ محدث کے شمارہ اگست ۲۰۰۷ء کے صفحہ نمبر ۱۹ پر قابل اصلاح الفاظ 1. مُجْرٰھَا ایک متواتر قراء ت کے مطابق 2. مُجْرَیْ ھَا دوسری متواتر قراء ت (تقلیل) کے مطابق 3. مُجْرَیْ ھَا تیسری متواتر قراء ت (امالہ) کے مطابق 4. مَجْرَیْ ھَا چوتھی متواتر قراء ت (امالہ، روایت ِحفص) کے مطابق |