Maktaba Wahhabi

40 - 79
معاملہ ٹھہرایا ہے ، خوشی مناؤ اور یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اور اصطلاحاًبیعت اس معاہدے کو کہتے ہیں جو امیر کی اطاعت کے لئے کیا جاتا ہے۔بیع و شراء میں چونکہ خریدنے والا، بیچنے والے کے ہاتھ میں پیسہ تھماتا ہے اور بیچنے والا مشتری کے ہاتھ میں اس کی خرید کردہ چیز دیتا ہے، اُسی طرح بیعت کرنے والا اپنے امیر کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت کا اقرار کرتا ہے۔ قرآنِ مجید میں تین مقامات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پراہل ایمان کی بیعت کاذکر ہے: 1. عمومی بیعت __ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰہَ یَدُ اللّٰہِ فَوْقَ اَیْدِیْہِمْ فَمَنْ نَّکَثَ فَاِِنَّمَا یَنْکُثُ عَلٰی نَفْسِہٖ وَمَنْ اَوْفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیْہُ اللّٰہَ فَسَیُؤتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾ (الفتح:۱۰) ’’جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں ، وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ۔ ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ تو جوشخص عہد شکنی کرے، وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘ 2. بیعت ِرضوان __ جو ۶ ہجری میں صلح حدیبیہ کے موقع پر لی گئی تھی: ﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَاَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا﴾ (الفتح:۱۸) ’’یقینا اللہ تعالیٰ مؤمنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کررہے تھے۔ ان کے دلوں میں جو تھا، اسے اس نے معلوم کرلیا اور ان پر اطمینان نازل فرمایااور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔‘‘ 3. فتح مکہ اور اس کے بعد عورتوں سے خاص طورپر بیعت لی۔ فرمایا: ﴿ٰٓیاََیُّہَا النَّبِیُّ اِِذَا جَآئَکَ الْمُؤمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلاَدَہُنَّ وَلاَ یَاْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ وَلاَ یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ (الممتحنہ:۱۲)
Flag Counter