Maktaba Wahhabi

71 - 79
اور بالقوۃ اقتدار قائم ہونے کی مثال ہجرت سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت ِعقبہ اولی یا عقبہ ثانیہ ہے۔ بعض اہل علم کو بیعت ِعقبہ اولی اور بیعت ِعقبہ ثانیہ سے یہ مغالطہ لگا کہ کسی ایسی محدود اور عارضی جماعت کا امیر بھی مسلمانوں سے بیعت لے سکتاہے جو امارت ِشرعیہ یا امامت ِکبریٰ کے قیام کے لیے بنائی گئی ہو۔حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ بعض روایات میں الفاظ ہیں : فرحل إلیہ منا سبعون رجلا فوعدناہ بیعۃ العقبۃ فقلنا: علی ما نبایعک؟ فقال: علی السمع و الطاعۃ في النشاط و الکسل وعلی النفقۃ في العسر و الیسر وعلی الأمر بالمعروف والنھي عن المنکر وعلی أ ن تنصروني إذا قدمت علیکم یثرب فتمنعوني مما تمنعون منہ أنفسکم وأزواجکم وأبنائکم ولکم الجنۃ (فتح الباری مع صحیح بخاری:۱۱/۲۲۲) ’’پس(مدینہ سے) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تقریباً ستر افراد نے سفر کیا پس ہم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت ِعقبہ کی۔ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ہم کس چیز پر آپ سے بیعت کریں تو آپ نے فرمایا : ہر حال میں سمع و طاعت پر،چاہے دل آمادہ ہو یا نہ ہواور اللہ کے رستے میں خرچ کرنے پر بیعت کرو چاہے آسانی ہو یا تنگی ہواور امر بالمعروف ونہی عن المنکر پر بیعت کرو اور اس بات پر کہ جب میں یثرب آؤں گا تو تم میری مدد کرو گے اور تم میرا اس طرح دفاع کرو گے جس طرح تم اپنی جانوں یا بیوی بچوں کا دفاع کرتے ہواور تمہارے لیے اس کے بدلے میں جنت ہے ۔ یہ روایت اس مسئلے میں صریح ہے کہ بیعت ِعقبہ ثانیہ مدینہ میں قائم ہونے والی ریاست کے امیر کی حیثیت سے تھی۔ اس لیے اگر کوئی شخص کسی خطہ ارضی میں اپنی امارت میں ا سلامی حکومت قائم کرنا چاہتا ہو اور اس کے لیے لوگوں سے تعاون حاصل کر رہا ہوتو وہ اپنے متعاونین سے بیعت بھی لے سکتا ہے ۔ خلاصۂ کلام خلاصہ کلام یہ ہے کہ الجماعۃ سے مراد اُمت ِمسلمہ ہے یا کسی خاص علاقے میں مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم؟ احادیث میں ہر مسلمان پر الجماعۃ کے التزام کو لازم قرار دیا گیا ہے اور ایک خاص علاقے میں ایک الجماعۃ کے ہوتے ہوئے کوئی دوسری الجماعۃ
Flag Counter