Maktaba Wahhabi

69 - 79
کی نبوت میں نیابت کا داعی ہے اور ایسا دعویٰ جائز نہیں ہے ۔جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے دو بیعتیں لی تھیں : ایک بیعت ِامارت اور دوسری بیعت ِنبوت،پہلی بیعت تو صرف مسلمانوں کا خلیفہ ہی عام مسلمانوں سے لے سکتا ہے کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدنظم امارت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب یعنی خلیفہ کے علاوہ کسی کے لیے بھی بیعت ِامارت لینا جائز نہیں ہے جبکہ دوسری بیعت لینا جس کو صوفیا نے بیعت ِتوبہ یا ارشاد کا نام دے رکھا ہے، صرف اسی کے لیے جائز ہے جو خود اللہ کا نبی علیہ السلام ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہو۔چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت دائمی ہے لہٰذا امارت کی طرح نبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت آگے اُمت میں منتقل نہ ہوئی۔ اس لیے بیعت ِتوبہ یا بیعت ِارشاد لینا کسی بھی اُمتی کے لیے جائز نہیں ہے۔خلاصۂ کلام یہ ہے کہ بیعت:بیعت ِنبوت اور امارت دونوں صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں البتہ بیعت ِامارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ(نائب)بھی لے سکتا ہے۔ بیعت لینے والوں کے دلائل کاجائزہ اب ہم ان احادیث کی طرف آتے ہیں جن کو عام طور پر بعض حضرات بیعت ِامارت کی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں او ر ان روایات سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب(خلیفہ )کے علاوہ کسی عارضی جماعت کے امیر کی بیعت بھی جائز ہے۔خواہ وہ بیعت توبہ وارشاد ہو یا بیعت امارت۔ بعض اہل علم نے بیعت ِعقبہ٭ اُولیٰ اوربیعت ِعقبہ ثانیہ اور ان سے قبل چھ افراد کی بیعت _______________ ٭ عَقَـبَۃ پہاڑ کی گھاٹی یعنی تنگ پہاڑی گزرگاہ کو کہتے ہیں ۔مکہ سے منیٰ آتے جاتے ہوئے منیٰ کے مغربی کنارے پر ایک تنگ پہاڑی راستے سے گزرنا پڑتا تھا۔یہی گزرگاہ عَقَبَہ کے نام سے مشہور ہے۔ذو الحجہ کی دسویں تاریخ کو جس جمرہ کو کنکری ماری جاتی ہے، وہ اسی گزرگاہ کے سرے پر واقع ہے، اس لیے اسے جمرہ عقبہ کہتے ہیں ۔ اس جمرہ کادوسرا نام ’جمرۂ کبریٰ‘ بھی ہے۔باقی دو جمرے اس سے مشرق میں تھوڑے فاصلے پر واقع ہیں ۔چونکہ منیٰ کا پورا میدان جہاں حجاج قیام کرتے ہیں ، ان تینوں جمرات کے مشرق میں ہے۔اس لیے ساری چہل پہل ادھر ہی رہتی تھی اور کنکریاں مارنے کے بعد اس طرف لوگوں کی آمد ورفت کا سلسلہ ختم ہو جاتا تھا۔اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کے لیے اس گھاٹی کو منتخب کیا اور اسی مناسبت سے اس کو بیعت عقبہ کہتے ہیں ۔ اب پہاڑ کاٹ کر یہاں کشادہ سڑکیں نکال لی گئی ہیں ۔ تا ہم ابھی تک ایک ذرّہ نشانی کے طور پر موجود ہے جہاں سے سیڑھیاں نیچے اُترتی ہیں اور منی سے ’شارٹ کٹ‘ لیتے ہوئے لوگ عزیزیہ شمالی اور جنوبی میں اُتر آتے ہیں ۔
Flag Counter