Maktaba Wahhabi

60 - 79
4. ایک اور روایت میں آپ کا ارشاد ہے : ((من خرج من الطاعۃ وفارق الجماعۃ فمات مات میتۃ جاہلیۃ)) ( مسلم:۱۸۴۸ ) اس حدیث میں من خرج من الطاعۃ اس بات کا قرینہ ہے کہ یہاں بھی الجماعۃ سے مراد مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم ہے اورالجماعۃ سے نکلنے سے مراد اس اجتماعی نظم کے خلاف بغاوت یا خروج کرنا ہے۔ الجماعۃ اورایک محدود تنظیم / انجمن کا نظم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ احادیث ِمبارکہ میں جو نظم جماعت بیان ہوا ہے وہ الجماعۃ یا جماعۃ المسلمین کا نظم ہے اور اس نظم کو اگر ہم دو لفظوں میں بیان کرنا چاہیں تو اس کے لیے حدیث ہی کی اصطلاح ’سمع و طاعت‘ ہے یعنی عام مسلمان اپنے امیر کی بات سنیں گے اور پھراس کی اطاعت کریں گے۔مسلمانوں کے امیر کی یہ سمع و طاعت سواے اللہ کی معصیت یا نافرمانی کے کاموں کے ہر معاملے میں ہو گی، چاہے مامورین اسے پسند کریں یا ناپسند۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((ولو استعمل علیکم عبد یقودکم بکتاب اللّٰه فاسمعوا لہ وأطیعوا)) ’’اگر تمہارے اوپر کوئی غلام بھی حکمران بنا دیا جائے جو کتاب اللہ سے تمہاری رہنمائی کرے تو تم اس کی سمع و طاعت کرو۔‘‘ (صحیح مسلم: ح ۱۸۳۷) قرآن وسنت نے ہمیں الجماعۃ کے التزام کا حکم دیا ہے جس سے مراد اُمت ِمسلمہ ہے یا مسلمانوں کا سیاسی اجتماعی نظم ہے اور اسی الجماعۃ کے التزام کو ہر مسلمان پر واجب قرار دیا گیا ہے۔ صورتِ حال یہ ہے کہ اس وقت مسلم معاشروں میں الجماعۃ کے علاوہ بھی بہت سی محدود مذہبی جماعتیں یا انجمنیں پائی جاتی ہیں ۔ جہاں تک ان محدود جماعتوں یا انجمنوں کے قائم کرنے کا مسئلہ ہے تو حالات کے تحت ان جماعتوں کے بنانے اور ان کے التزام کا حکم بھی مختلف ہوگا۔ الجماعۃکے امام کی نااہلی کی صورتیں اس وقت مسلمانوں کی الجماعۃ تو موجود ہے لیکن اس الجماعۃ کامطلوب امام موجود
Flag Counter