Maktaba Wahhabi

59 - 79
جماعت یا انجمن نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ملت ِاسلامیہ یا مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم ہے۔ کیونکہ جن احادیث میں بھی التزامِ جماعت کا حکم بیان ہوا ہے، ان میں الجماعۃ یا جماعۃ المسلمین کے الفاظ سے یہ حکم بیان ہوا ہے۔اور الجماعۃ ہو یا جماعۃ المسلمین دونوں ہی عربی گرامرکی رو سے معرفہ ہیں اور ان سے مراد اُمت ِمسلمہ (ملت اسلامیہ) یا مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم ہے نہ کہ مسلمانوں کی کوئی محدود جماعت یا انجمن۔مثلاً آپ کا ارشاد ہے : 1. ((ید اللّٰه علی الجماعۃ)) (صحیح الجامع الصغیر:۸۰۶۵) ’’الجماعۃ پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔‘‘ اس حدیث میں الجماعۃ کا لفظ بیان ہوا ہے جس سے مراد ایک خاص جماعت یعنی اُمت ِمسلمہ یا مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم ہے، اسی طرح ایک اور حدیث کے الفاظ ہیں : 2. (( وأنا آمرکم بخمس، اللّٰه أمرني بھن: السمع والطاعۃ والجھاد والھجرۃ والجماعۃ فإنہ من فارق الجماعۃ قید شبر فقد خلع ربقۃ الإسلام من عنقہ إلا أن یراجع)) (سنن ترمذی: ح۲۸۶۳) ’’اور میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ نے مجھے ان کا حکم دیا ہے: سمع و طاعت، جہاد وہجرت اور جماعت کا۔ بے شک جو الجماعۃسے بالشت برابر بھی دور ہو گیا، اس نے اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اُتار دیا سوائے اس کے وہ دوبارہ اس کی طرف رجوع کرلے۔‘‘ اس حدیث میں بھی الجماعۃ کا لفظ بیان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں اس الجماعۃ سے علیحدگی کو اسلام سے علیحدگی کے مترادف قرار دیا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہاں الجماعۃ سے مراد مسلمانوں کا اجتماعی سیاسی نظم ہے نہ کہ کوئی محدود جماعت یا انجمن۔ 3. ایک اور حدیث میں الفاظ اس طرح ہیں : ((تلزم جماعۃ المسلمین وإمامھم)) (صحیح بخاری: ح۳۳۳۸) ’’تو لازم پکڑو مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو ۔‘‘ اس حدیث سے بھی کوئی محدود/ رجسٹرڈ ’جماعت المسلمین‘ یا اس کا امام مرادنہیں ہے بلکہ اس سے عام مسلمانوں کی جماعت یعنی اُمت ِمسلمہ اور ان کا امام مرادہے ۔
Flag Counter