Maktaba Wahhabi

57 - 79
ہوں گے تو جس کی بیعت پہلے ہو چکی ہوگی، اس کی بیعت کو برقرار رکھا جائے گا اور بعد میں دعویٰ کرنے والے کو قتل کر دیا جائے گاکیونکہ جب مسلمانوں کے ایک ہی علاقے میں ایک سے زائد افراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب یا خلیفہ ہونے کا دعویٰ کریں گے تو اہل ایمان میں باہمی قتل وغارت گری کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے : ((إذا بویع لخلیفتین فاقتلوا الآخر منھما)) (صحیح مسلم،کتاب الامارۃ، باب إذا بویع لخلیفتین، ح ۱۸۵۳) ’’جب دو خلیفوں کی بیعت کی جائے تو جو اُن میں سے متاخر ہے، اس کو قتل کر دو۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیعت صرف اس کی ہو سکتی ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہو اور کسی علاقے٭ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانائب أمیر المؤمنین یا مسلمانوں کاحکمران ہوتاہے اور أمیر المؤمنین یاحکمران ایک علاقے میں صرف ایک ہی ہو سکتا ہے۔ اگر حکمران کے علاوہ کسی کی بیعت جائزہوتی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے خلیفہ کے قتل کا حکم نہ دیتے۔کیونکہ اصلاً حکمران تو پہلا ہی خلیفہ ہے جبکہ دوسرے نے تو ابھی خلافت کا دعویٰ ہی کیا ہے اور اس کے لیے بیعت لینا شروع کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو قتل کر دو۔ ثابت ہوا کہ بیعت ِسمع و طاعت صرف حکمران کے لیے ہے،اگر تو یہ حکمران عام اہل ایمان کو اللہ کے رستے میں کسی جگہ اپنا جان و مال خرچ کرنے کا حکم دے تو اس کی سمع و طاعت اس معاملے میں واجب ہے اور اس کے بدلے میں اللہ کی طرف سے جنت کی اُمید رکھنی چاہیے۔ آپ کا فرمان ہے : ((وإذا رأیتم من ولاتکم شیئًا تکرھونہ فاکرھوا عملہ ولا تنزعوا یدًا من طاعۃ)) (صحیح مسلم : ح ۱۸۵۵) ’’جب تم اپنے حکمرانوں میں کوئی ناپسندیدہ اَعمال دیکھو تو ان کے ان اعمال کو ناپسندہی جانو لیکن ان کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچو۔‘‘ _______________ ٭ کیا مسلمانوں کی الجماعۃ ایک سے زیادہ اور مختلف علاقوں میں ایک سے زیادہ خلیفے ہوسکتے ہیں یا رسول اللہ کے انتظامی نائب ہونے کی حیثیت سے خلیفہ تو ایک ہی ہوتا ہے اور باقی اس سے منسلک ہوتے ہیں ؟ یہ مسئلہ مستقل طور پر تفصیل طلب ہے جس پر کتب ِفقہ میں تفصیلی بحث موجود ہے۔
Flag Counter