Maktaba Wahhabi

55 - 79
اللہ ہی کی کیوں ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کیوں نہیں ہوتی ؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ بیعت ایک قسم کا سودا ہے اور وہ یہ کہ اگرمؤمن اپنی جان اور مال اللہ کی راہ میں کھپا دیں تو اللہ تعالی ان کو بدلے میں جنت دے گا۔اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مرضی کے بغیراپنی طرف سے کسی اُمتی سے یہ وعدہ نہیں کر سکتے کہ تم اگر یہ کام کرو گے تو میں تمہیں جنت دوں گاکیونکہ کسی کو جنت دینا یا آخرت میں فوز و فلاح سے ہم کنار کرنا اللہ کے اختیار میں ہی ہے ۔جب بیعت جان و مال کے بدلے میں جنت کے سودے کا نام ہے تو یہ بیعت صرف اللہ کی ذات ہی سے ہو سکتی ہے جو کہ جنت کا مالک ہے۔ لیکن نبی چونکہ اللہ کا نمائندہ ہوتا ہے، اس لیے وہ اللہ کی طرف سے بیعت لیتا ہے۔ خود اپنی طرف سے نبی جنت یا جہنم کا سواد نہیں کر سکتا، جیساکہ قرآن کریم میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ اَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَاِنَّہُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾ (آلِ عمران: ۱۲۸) بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر اور فاسق کے فتویٰ کے باوجود وحی کی نص کے بغیر کسی متعین شخص کو جہنمی یا جنتی کہنے سے منع کیا ہے۔ مذکورہ بالا سورہ توبہ کی آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اہل ایمان سے سودا کرتے وقت جان کا ذکر پہلے کیا ہے اور مال کا بعد میں ،حالانکہ قرآن کا عام اُسلوب یہ ہے کہ مال کا ذکرپہلے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ سے کیے گئے اس معاہدے میں اصل معاہدہ اللہ کے رستے میں جان قربان کرنے کاہے ۔ اب بندوں نے اپنی جان کہاں کھپانی ہے یا اس سے بڑھ کر جان کہاں قربان کرنی ہے، اس کا تعین اللہ ہی کر سکتا ہے اور نبی چونکہ اللہ کا براہِ راست نمائندہ ہوتا ہے، اس لیے جان و مال کو اللہ کے رستے میں کھپانے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت کی بیعت ہوتی ہے۔ اُمت کے اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دو پہلو نمایاں ہیں :ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بطورِ نبی علیہ السلام کے اور دوسرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمت ِمسلمہ کے پہلے منتظم یعنی حکمران بھی ہیں ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت چونکہ عالمگیر اور تا قیامت دائمی تھی، اس لیے نبوت میں تو نیابت کا کوئی سلسلہ جاری نہ ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمرانی عارضی تھی،لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد
Flag Counter