اپنی اَرواح اور اپنی اولاد کا دفاع کرتے ہیں ، ویسا ہی اُن کا بھی دفاع کریں گے اور ہمارے لئے جنت ہوگی۔‘‘ (البدایۃ والنہایۃ:۳/۱۸۹) 2. یہ اطاعت مشروط ہے: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مسلمان کے لیے سمع و اطاعت کرنا لازم ہے، چاہے پسندیدہ امر ہو یاناپسندیدہ امر میں ، الا یہ کہ اسے کسی گناہ کا حکم دیا جائے۔ ایسی صورت میں سمع و اطاعت نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم:۱۸۳۹) 3. ایک امام کی بیعت کے بعد دوسرے امام کی بیعت جائز نہیں : عبداللہ بن عمرو بن العاص آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک طویل خطبہ نقل کرتے ہیں ، جس میں یہ الفاظ شامل ہیں : ’’جس کسی نے کسی امام کی بیعت کی یا اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا اور اپنا دل اس کے حوالہ کردیاتو جب تک استطاعت ہے، اس کی اطاعت کرے۔ پھر اگر کوئی دوسرا شخص (امامت میں ) اس کے ساتھ نزاع کرے تو دوسرے شخص کی گردن مار دو۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۸۴۴) 4. جماعت سے خروج ناجائز ہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص حلقہ اطاعت سے نکل گیا اور جماعت کو چھوڑ گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جوشخص کسی اندھے جھنڈے کے نیچے قتال کرتا ہے، یا کسی عصبیت کی بنا پر غصہ میں آجاتا ہے یا عصبیت کی طرف دعوت دیتا ہے یا عصبیت کی مدد کرتا ہے اور اس دوران قتل ہوجاتا ہے تو اس کی موت بھی جاہلیت کی موت ہوگی اور جو شخص میری اُمت پر خروج کرتاہے، نیکو کار یا گناہ گار، سب کومارتا ہے اور کسی مؤمن کے ساتھ برائی کرنے سے باز نہیں آتا اور جس سے عہد کیا ہے اُس عہد کو پورا نہیں کرتا تو وہ مجھ سے نہیں اور میں اُس سے نہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۸۴۸) 5. آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بیعت کے سلسلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی یہی طرزِ عمل تھا۔نافع روایت کرتے ہیں کہ ’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے اور یہ وہ وقت تھا جب یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں حرہ کا واقعہ پیش آیا۔ ابن مطیع نے کہا: ’’ابوعبدالرحمن کے لئے تکیہ بچھا دو۔‘‘ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بیٹھنے کے لئے نہیں آیا، تمہیں صرف ایک حدیث سنانے آیا |