Maktaba Wahhabi

36 - 79
کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اور سعودی علما نے بھی اختیار کیا ہے۔ مسئلہ تراویح اور سعودی علما سعودی علما کا مسئلہ تراویح میں بالکل وہی موقف ہے جسے ہم نے مندرجہ بالا سطور میں ذکر کیا ہے، جیسا کہ ان کی تصریحات حسب ِذیل ہیں : 1. شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ’’والأفضل ما کان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یفعلہ غالبًا وھو أن یقوم بثمان رکعات یسلم من کل رکعتین، ویوتر بثلاث مع الخشوع والطمأنینۃ وترتیل القراء ۃ، لما ثبت فی الصحیحین من عائشۃ رضی اللّٰه عنھا قالت: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لا یزید في رمضان ولا في غیرہ علی إحدٰی عشرۃ رکعۃ…‘‘ (فتاوٰی اللجنۃ الدائمۃ ۷/۲۱۲) ’’اور افضل وہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر کرتے تھے، اور وہ یہ کہ انسان آٹھ رکعات پڑھے، اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے، پھر تین وتر ادا کرے اور پوری نماز میں خشوع، اطمینان اور ترتیل قرآن ضروری ہے۔ بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور دیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے…‘‘ 2. سعودی عرب کی فتویٰ کونسل کا فتویٰ ’’صلاۃ التراویح سنۃ سَنَّھا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وقد دلَّت الأدلۃ علی أنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ما کان یزید في رمضان ولا في غیرہ علی إحدی عشرۃ رکعۃ‘‘ (فتاوٰی اللجنۃ الدائمۃ : ۷/۱۹۴) ’’نماز تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،اور دلائل یہ بتاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور اس کے علاوہ پورے سال میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ اس فتوے پر چار سعودی علما کے دستخط ہیں : شیخ عبداللہ بن قعود، شیخ عبداللہ بن غدیان، شیخ عبدالرزاق عفیفی، شیخ ابن باز 3. شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ ’’واختلف السلف الصالح في عدد الرکعات في صلاۃ التراویح والوتر _______________ ٭ مزیدتفصیل کے لیے دیکھیں : محدث کا شمارہ خاص بابت جون 2005ء
Flag Counter