Maktaba Wahhabi

77 - 79
چاہیے ۔آج کے اس اجلاس کا اہم مقصد ان رہنما خطوط کا تعین کرنا بھی ہے جس کے ذریعے ان مقاصد کے حصول کی راہ ہموار ہوسکے تا کہ یہ علمی نظم برقرار رہ کر زیادہ سے زیادہ مفید ہوسکے۔ میرے نزدیک مذکورہ بالا باتوں کا خلاصہ دینی مشن کی طرف نمایاں پیش قدمی ہے کیونکہ یہی وہ اہم مقصد ہے جو اس درسگاہ کے قیام، طلبہ کے تحصیل علم اور اس مجلس فضلا کے قیام کا باعث بنا ہے۔ ہمیں ان چاروں نکات کو پیش نظر رکھ کر اپنی تجاویز دینا چاہئیں ۔ آج جن نکات کو طے کرکے ہم اپنی کارکردگی کا آغاز کریں گے، کل کو اسی کے ثمرات حاصل ہوں گے۔ ٭ مولانا ابراہیم شاہین (سیکرٹری رابطہ کونسل) نے بتایا کہ فاضلین جامعہ کے تاسیسی اجلاس سے اب تک جامعہ کی وساطت سے ۱۴ فاضلین کو مختلف مقامات پرعلمی خدمات کے لئے متعین کروایا گیا ہے۔ تاہم بعض مقامات پر ایسا بھی ہوا کہ لوگوں کی خواہش کے مطابق افراد دستیاب نہیں ہوئے جس کی وجہ یہ ہے کہ تمام فاضلین کے پتہ جات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ افراد سے رابطہ نہیں ہوپاتا۔ اُنہوں نے جامعہ کے تمام سابقہ فضلا کو یہ پیغام دیا کہ انہیں اپنا رابطہ مزید بہتر بنانے کے لئے کوششیں کرنا چاہئیں اور اس سلسلے میں اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں تجاویز و آرا بھی بھیجنا چاہئیں ۔ رابطہ کے سیکرٹری ہونے کے ناطے تمام فضلاء مجھے ہمیشہ اپنی مادر علمی میں چشم براہ پائیں گے۔ان شاء اللہ ٭ حافظ عبدالوحید نے فاضلین جامعہ کو مواقع خدمت کی فراہمی کے سلسلے میں تعاون کو انتہائی خوش آئند اور بہتر نتائج کا حامل قرار دیا۔ اجلاس میں اس امر کو بھی زیر بحث لایا گیا کہ دہلی کے مشہور دار الحدیث رحمانیہ اور دیگر درسگاہوں کی سابقہ روایات کے مطابق جامعہ ہذا کے فضلا کو بھی ایک امتیازی نسبت اختیار کرنا چاہئے تاکہ اس علامت سے وہ ہر مقام پر بآسانی پہچانے جاسکیں ، اس سے انہیں آپس میں رابطہ کرنے اور دوسروں کو بھی ان سے تعاون لینے میں آسانی ہوگی۔ ا س سلسلے میں کئی نسبتیں زیر بحث آئیں جن میں ’رحمانی‘ کا لقب سرفہرست ہے،لیکن سردست کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا اور اس معاملے کو آئندہ اجلاس پرملتوی کر دیا گیا۔
Flag Counter