اسلام او رسائنس جمع و ترتیب: باسم ادریس، کراچی سائنسی علوم کے بانی مسلمان علما کائنات کے سربستہ رازوں کی تہیں جوں جوں کھلتی جارہی ہیں ، توں توں انسان کی حیرتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نہ صر ف یہ، بلکہ سائنسی انکشافات انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی قدرت و مطلق العنانی کا بھی قائل کرتے جا رہے ہیں اور ان سے قرآنی پیش گوئیوں کی تصدیق بھی ہوتی جارہی ہے۔ نیز اس طرح دین اسلام کی صداقت اور ہمہ گیریت بھی ثابت ہورہی ہے۔ مگر سب سے زیادہ مبہوت کردینے والی حقیقت یہ ہے کہ ذہن انسانی کی رسائی کی کوئی حد نہیں ، تحقیق و جستجو سے ذہنِ انسانی نے وہ کمالات دکھائے ہیں کہ دنیا ورطۂ حیرت میں مبتلاہے، ہر نیا انکشاف انسان کو اور زیادہ مبہوت کردیتا ہے اور اپنی ہمہ دانی پر فخر کرنے والا یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اُسے توکچھ بھی معلوم نہیں __بقول حالی ؎ محرم بھی ہے ایسا ہی جیسا کہ ہے نا محرم کچھ کہہ نہ سکا جس پر یاں بھید کھلا تیرا مغربی دُنیا اپنے جن سائنسی کمالات پر فخر کررہی ہے، اس کی بنیاد دراصل مسلمان سائنس دانوں اور علما کی تحقیق و جستجو پر ہے۔ ہیئت دانی میں مسلمان کسی طرح بھی پیچھے نہیں تھے۔ اگر تحقیق و جستجو کا ذوق و شوق مسلمانوں میں ختم نہ ہوتا اور وہ اپنے اسلاف کی سائنسی و علمی میراث کو سنبھال کر رکھتے تو آج سائنسی دنیا میں بھی سربلند و سرخرو ہوتے۔ جبھی تو علامہ اقبال نے کہا ہے کہ ؎ تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی کہ تو گفتار وہ کردار، تو ثابت وہ سیارہ مغرب کے جن کارناموں سے دُنیا آج سخت مرعوب اور متاثر ہے، ان کے اُصولوں کو |