Maktaba Wahhabi

60 - 79
مرتب و منضبط کرنے اور ان کی بنیادی تحقیق اور دریافت کا سہرا ان مسلم علما ، سائنسدانوں اور ماہرین کیمیا کے سر ہے جنہوں نے خداداد ذہانت اور تحقیق و تجسس سے کام لے کر زندگی کے مختلف میدانوں اور علم کے مختلف شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھولیں ۔ یورپ نے اندلس (موجودہ اسپین) میں مسلمانوں کے زوال اور عیسائیت کے غلبے کے نتیجے میں نہایت بیش قیمت علمی تحقیقات و تصنیفات کے ذخیرے حاصل کئے۔ پھر ان کے انگریزی، فرانسیسی، جرمنی اور اطالوی زبانوں میں تراجم کئے اور اُنہیں تحقیقات کو بنیاد بناکر سائنس کے میدان میں پیش قدمی کی اور کیمیا، ریاضی اور طبعیات کے میدان میں وہ ترقی کی کہ ساری دُنیا کی آنکھیں خیرہ ہوگئیں ۔ انتہا تو یہ ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی سائنسی تحقیقات، اکتشافات اور ایجادات سے بالکل لاعلم اور بے خبر ہیں ۔ آج کی ایک بڑی ضرورت یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کی اس مرعوبیت اور احساسِ کمتری کو دور کیا جائے اوراُ نہیں بتایا جائے کہ طب، سائنس ، ریاضی، علم الافلاک اور علم نجوم میں مسلمان علماو محققین ہی نے مختلف حقائق دریافت کئے۔ بے بہا اکتشافات کے لئے مسلمان علما و حکما نے بجلی، وائرلیس، جوہری توانائی اور فضا میں پرواز کے لئے ذہنوں کے دروازے کھولے اور جدید ترین ایجادات کی راہیں ہموار کیں ۔ 1. خالد بن یزید (۸۵ھ/ ۷۰۴ء) سائنسی تحقیقات اور ایجادات کی بنیاد پہلی صدی ہجری کے اَواخر میں سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے پوتے اور یزید کے فرزند خالد بن یزید نے رکھی جو کہ بنو اُمیہ کے ایک مسلمان شہزادے تھے۔ سائنس کی کتاب میں پہلا نام اِنہی کا نظر آئے گا لیکن مغربی سائنسدانوں نے انتہائی تنگ ظرفی اور بددیانتی کرتے ہوئے ان سے خوشہ چینی تو کی مگر اعتراف نہ کیا۔ دل و دماغ پرشاہانہ تکلّفات کی وجہ سے خلافت سے محروم رہے۔ لیکن علمی دنیا میں اپنے کاموں کے سبب مشہور ہوئے۔ خالد کو علم ہیئت سے اتنا لگاؤ تھا، کہ وہ کائناتِ فلک کا ایک ’کرہ‘ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
Flag Counter