2. ابواسحق ابراہیم بن جندب (۱۵۷ھ / ۷۷۶ء) اجرامِ فلکی کے مشاہدے میں مہارت رکھنے والے اس سائنس دان کا نام ابراہیم بن جندب ہے جنہوں نے دوسری صدی ہجری میں ذہن اور دماغ سے ایک آلہ ’اِصطرلاب‘ (Telescope) ایجاد کیا جس کے ذریعہ فاصلے کی پیمائش کی جاسکتی تھی۔ گلیلو (اٹلی ۱۵۷۴ء تا ۱۶۴۲ئ) جس کو دوربین کا موجد کہا جاتا ہے، اُس نے اسی تصور کو لیا اور اصطرلاب کو ترقی دے کر ایک ایسا آلہ بنایا جس میں دیگر سہولتیں بھی پیدا کردیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ دوربین کے موجد ابراہیم بن جندب ہی تھے۔ 3. جابر بن حیان (۱۹۸ھ / ۸۱۷ء) جابر، شیرخوارگی ہی میں یتیم ہوگئے تھے۔ ان کے والد حکومت کے مغضوب تھے اور بغاوت کے جرم میں قتل ہوئے۔ ان کی تربیت عرب کے ایک دور افتادہ علاقے کے ایک بدوی قبیلے میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے اپنے بچپن اور جوانی کے ایام گزارے۔ یہ تینوں اُمور ایسے تھے، جن کے باعث اس زمانے کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا کوئی موقع اُنہیں میسر نہیں آسکتا تھا۔ لیکن ان ناسازگار حالات کے باوجود انہوں نے اپنی محنت، قابلیت اور ذہانت سے سائنس میں اپنے لئے اتنا اونچا مقام حاصل کرلیا جو اس زمانے میں کسی اور کو حاصل نہ ہوا تھا۔ جابر بن حیان کیمیا (Chemistry) کے باوا آدم تسلیم کئے جاتے ہیں ۔ یورپ کے تمام محقق اس بات پر متفق ہیں کہ تاریخ میں پہلا کیمیا دان جس پر یہ نام صادق آتا ہے، جابر بن حیان ہے۔ اہل یورپ میں جیبر(Geber) کے نام سے مشہور ہیں جو کہ جابر کی بگڑی ہوئی صورت ہے۔ جابر بن حیان نے کیمیاوی تجربے میں کمال پیدا کرکے اس کے نکات بیان کئے، اصول اور قواعد مرتب کئے جو آج بھی مستعمل ہیں : 1. عمل تصعید: دواؤں کا جوہر اُڑانا(Sublimation) اس طریقے کو سب سے پہلے جابر نے اختیار کیا تاکہ دواؤں کو مزید موثر بنایا جاسکے اور محفوظ رکھا جاسکے۔ 2. فلٹر کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ |