Maktaba Wahhabi

67 - 79
یادِ رفتگاں حافظ ثناء اللہ بن عیسیٰ خان مدنی شاگرد ِرشید کی چند یادیں زیر نظرمضمون مرحوم کی وفات کے موقع پر تحریر کیا گیا تھا، پھر کاغذات میں گم ہوگیا۔ دستیاب ہونے پر قارئین کرام کے لئے پیش خدمت ہے۔ اللھم اغفرلہ وارحمہ تلمیذ ِمکرم مولانا عبدالرشید رحمۃ اللہ علیہ راشد بن عبدالرحمن ضلع سیالکوٹ کے قدیم ترین شہر پسرور میں ۱۹۵۹ء میں تولد ہوئے۔ مڈل تک تعلیم اپنے آبائی قصبہ میں حاصل کی۔ بچے کی مثالی ذہانت وفطانت کے پیش نظر مربی اساتذہ کرام کی دلی آرزو اور انتہائیخواہش تھی کہ ہونہار طالب علم سکول میں اپنا تعلیمی سلسلہ جاری و ساری رکھے لیکن والد ماجد نے معذوری کا اظہار کیا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس سے قبل ان کے ہاں پانچ بیٹے صغر سنی میں وفات پاچکے تھے اور انہوں نے اس فرزند کی پیدائش کے وقت اللہ کے حضور سربسجود ہوکر دعا مانگی تھی کہ اے اللہ! اگر تو نے اس کو زندگی بخشی تو تیرے دین کے لئے وقف کردوںگا، اس بنا پر ابتداء ً بچے کو جامعۃ ابراہیمیۃ سیالکوٹ میں داخل کرا دیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد جامعہ علمیہ، سرگودھا میں منتقل ہوگئے۔ وہاں حافظ عبد اللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردِ رشید شیخ الحدیث مولانا محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ کی شفقت خاص میں بڑی محنت اور بھرپور توجہ سے تعلیمی مراحل طے کئے۔ مولانا محمد صدیق نہایت مشفق اور مربی اُستاذ تھے، ہمیشہ آپ سے خصوصی اظہارِ ہمدردی فرماتے۔ یہی وجہ تھی کہ مولانا عبد الرشید تعطیل کے ایام میں بھی درس گاہ میں قیام کو ترجیح دیتے۔ ادارہ میں چونکہ مہمانوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا تو ان کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے تھے جس سے زائرین اور ناظرین بے حد مسرت کا اظہار کرتے۔ انہی خصائل حمیدہ کے پیش نظر ایک نیک صالح بزرگ نے مولانا موصوف کی وساطت سے اپنی صاحبزادی کا رشتہ پیش کیا تو اس کو مقامِ قبولیت بخشا۔ گھریلو زندگی میں زوجہ نہایت صالحہ عالمہ فاضلہ متقیہ
Flag Counter