Maktaba Wahhabi

66 - 79
کھل گئے۔ مسلم حکما اور سائنس دانوں نے زمین کی گردش، شمسی سال اور قمری سال کی تحقیق بھی شروع کردی۔ سب سے پہلے محمد بن جابر البنانی (المتوفی ۹۲۹ئ) جو مشاہد ۂ افلاک کے ماہر تھے، اُنہوں نے شمسی سال کی تحقیق کرکے پورے ایک سال کی مقدار (۳۶۵) دن، پانچ گھنٹے، چھیالیس منٹ اور چوبیس سیکنڈ متعین کی تھی۔ عمر خیام نے بھی شمسی سال کی کمال احتیاط سے تحقیق کی اور پیمائش کے بعد پورے سال کی مقدار ۳۶۵ دن، ۵ گھنٹے اور ۴۹ منٹ بتائی جو آج کے دور کی تحقیق سے بہت قریب تر ہے۔ آج کے دور کے سائنس دان ۳۶۵ دن، ۵ گھنٹے، ۴۸ منٹ اور ۴۸ سیکنڈ بتاتے ہیں ۔ دنیا میں سال کی لمبائی سورج سے شمار کی جاتی ہے، لیکن سال کے بارہ مہینے چاند کے حساب سے مانے جاتے ہیں ۔ کیونکہ چاند سال میں بارہ مرتبہ نکلتا ہے۔ ان اسباب کی بنا پر اقوامِ عالم میں عہد ِعتیق سے شمسی سال اور قمری سال دونوں رائج ہیں اور دونوں تقویموں سے کام لیا جاتا ہے۔ عرب میں قمری سال کا رواج تھا۔ اسلام نے اس کو باقی رکھا اور اسی کے ذریعے مہینوں کا حساب کتاب کیاجاتا ہے۔ قمری سال کا حساب حقیقت میں فطرت کے عین مطابق ہے۔ اسلئے اسلام کے جملہ مذہبی اُمور، مثلاً روزہ، حج بیت اللہ، عیدین اور عورتوں کے مسائل کی تاریخوں کا تعین قمری حساب سے کیا جاتا ہے۔ (بہ شکریہ ماہنامہ دعوت اہل حدیث، سندھ)
Flag Counter