Maktaba Wahhabi

65 - 79
اکیڈمی کی تعمیر تھی تاکہ علمی تحقیق و جستجو، مطالعہ اور مشاہدہ کا کامبیت الحکمت کی سرپرستی میں باقاعدہ اور باضابطہ انجام دیا جاسکے۔ چنانچہ اس ادارے میں اہل علم و فضل ایک جگہ جمع ہوگئے اور ترقی کا نیا دور شرو ع ہوگیا۔ اس روشن دور میں جن دانشوروں نے اپنی علمی تحقیق اور فنی کاوشوں سے شہرت دوام حاصل کی، ان میں علی بن عبدالرحمن کا نام سرفہرست ہے۔ علی بن عبدالرحمن علم ہیئت کے زبردست ماہر تھے۔ اُنہوں نے مشاہداتِ فلکی سے جو حیرت انگیز نئی نئی دریافتیں کیں ، اُن میں سے ایک انحراف دائرۃ البروج (Inclination of the Eclptic)کا اہم مسئلہ ہے۔ اُنہوں نے اپنے مشاہدے سے انحراف دائرۃ البروج کی قیمت ۲۳ درجے ۳۵ منٹ نکالی جو آج کے دور کے بالکل مطابق ہے۔ 11. ابوالفتح عمر بن ابراہیم خیام (۱۰۳۹ء تا۱۱۳۱ء) عمر خیام نیشاپور (ایران) میں ۱۰۳۹ء میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک عالی دماغ فلسفی اور شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ علم فلکیات اور ہیئت کے زبردست عالم، ماہر ریاضی دان، شمسی اور قمری تاریخوں کی تحقیق کرکے ان میں مفید اصلاحات کرنے والے، دونوں قسم کی تاریخوں میں مطابقت پیدا کرنے کا طریقہ دریافت کرنے والے ماہر موسمیات، شمسی مہینوں کے دنوں کا تعین کرکے درست کرنے والے، دینی کاموں کے لئے قمری سال اور سرکاری دفاتر میں شمسی سال کو حکومت کے ذریعے رائج کرانے والے، لیپ سال(Leap Year) کے موجد، ادیب اور مصنف تھے۔یاد رہے لیپ سال میں فروری کے ۲۹ دن ہوتے ہیں ۔ عمر خیام کا سب سے بڑا کارنامہ شمسی اور قمری سال کی پیمائش اور ان میں باہم مطابقت پیدا کرنا ہے۔ شمسی سال سے مراد وہ پوری مدت اور وقت ہے جس میں زمین سورج کے اردگرد پورا ایک چکر کاٹ لیتی ہے۔ عہد ِعتیق کے یونان حکما سال کے پورے تین سو پینسٹھ (۳۶۵) دن مانتے تھے اور اسی سے مہینوں اور دنوں کا حساب لگاتے تھے۔ مسلم دنیا میں جب علم و فنون کا ہر طرف چرچا ہونے لگا اور مسلم حکما نے ہر موضوع پر کام شروع کردیا تو ہر قسم کے علوم وفنون کی ترقی کے دروازے
Flag Counter