3. حافظ حسن مدنی (مدیر انتظامی مجلس التحقیق الاسلامی و مدیر ماہنامہ ’محدث‘ لاہور) 4. حافظ عبدالوحید ( مدیر ہفت روزہ ’الاعتصام‘ لاہور) 5. قاری صہیب احمد میر محمدی (مدیر کلیۃ القرآن پھول نگر،ضلع قصور، ادارۃ الاصلاح) 6. عبدالصمد رفیقی (مدرس جامعہ مرآۃ القرآن والحدیث للبنات منڈی واربرٹن، شیخوپورہ) 7. مولانا زبیر احمد شاکر 8. مولانا شاہد عزیز 9. حافظ انس نضر مدنی (انچارج ، اسلامک انسٹیٹیوٹMail Wing) 10. مولانا ابراہیم شاہین (سیکرٹری رابطہ کونسل) 11. قاری خالد فاروق ( ناظم دفتر کلیۃ القران) 12. مولانا محمد اسلم صدیق (ریسرچ فیلو مجلس التحقیق الاسلامی) 13. مولانا محمد اصغر (لائبریرین مکتبہ رحمانیہ) 14. حافظ زبیر احمدتیمی (مدرس جامعہ و ریسرچ سکالر قرآن اکیڈمی، لاہور) اس اجلاس میں نظامت کے فرائض مولانا حافظ عبدالوحید نے انجام دیے۔ آغاز میں قاری صہیب احمد میرمحمدی نے اُصولِ تجوید سے مزین خوبصورت آواز میں سورۃ ابراہیم کی آیات نمبر ۲۴،۲۵ تلاوت کیں جن میں کلمہ طیبہ کو مضبوط تناور درخت سے تشبیہ دے کر اس کی پائیداری کو بیان کیا گیا ہے جبکہ کلمہ خبیثہ کوخود روجھاڑی سے تشبیہ دے کراس کی ناپائیداری کو واضح کیا گیا ہے۔اس کے بعد افتتامی خطاب کے لئے شیخ الجامعہ جناب حافظ عبدالرحمن مدنی سے درخواست کی گئی۔ خطبہ مسنونہ کے بعد اُنہوں نے فرمایا: سورۃ الفتح کی آخری آیت کے مفہوم کی روشنی میں بلا شبہ ہر کام کا آغاز کمزور ہوتا ہے لیکن اگر نیت خالص، منزل واضح، اور جہد مسلسل ہو تو پھر وہ قوت پکڑتا چلا جاتا ہے۔ اجتماعات ہمیشہ رابطے کو مضبوط بناتے ہیں ۔ رابطہ مستحکم ہو تو ایک لائحہ عمل تشکیل پاتا اور پروان چڑھتا ہے۔ ہر کارکن کو خود بھی تجربات ہوتے ہیں مگر اسے دوسروں کے تجربات سے بھی استفادہ کرنا چاہئے۔ آپ نے اپنے خطاب میں عصر حاضر کے نظام تعلیم کا ایک جائزہ بھی پیش کیا کیونکہ ان دنوں دینی مدارس کے نصابات کی اصلاح پر بہت زور دیا جارہا ہے۔ ’تعلیمی منہاج |