Maktaba Wahhabi

53 - 79
ایران میں ناہید، روم میں رسیرس، چین میں شیس، ہند میں درگا دیوی اور قدیم عرب میں زہرہ کہا جاتاتھا۔ (نوائے وقت: ۹ فروری ۲۰۰۳ء) 7. بال ٹھاکرے بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیم شیو سینا کے سربراہ لاہو رمیں بسنت تہوار منانے پر ہر سال خوشی کا اظہار کرتے رہتے ہیں ۔ بسنت ۲۰۰۲ء کے موقع پر انہوں نے بیان دیا: ’’لاہور میں بسنت ہندو مذہب کی عظیم کامیابی ہے۔ مسلمان تقسیم ہند سے پہلے بھارتی ثقافت اپنا لیتے تو لاکھوں افراد کی جان بچائی جاسکتی تھی۔ انہوں نے چھتوں سے گر کر ہلاک ہونیوالے نوجوانوں کو اپنا شہید کہا۔‘‘ (ضربِ مؤمن جلد۵شمارہ ۹، روزنامہ جنگ ۲۰ /فروری۲۰۰۱ء) 8. کلدیپ نیئر کلدیپ نیئر نامور بھارتی صحافی ہیں ۔ ان کے مضامین روزنامہ نوائے وقت اور ’ڈان‘ میں تواتر سے شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ ۱۹۹۸ء میں وہ بسنت کے موقع پر لاہو رمیں موجود تھے۔ پاکستانیوں کا جوش و خروش دیکھ کر انہوں نے اخباری بیان دیا: ’’پاکستان میں بسنت کا تہوار بھارت سے بھی زیادہ جوش سے منایا جاتا ہے۔ یہاں پر بسنت منانے کا انداز بھارت سے دیوالی کے میلے سے ملتا جلتا ہے۔ میں اس جشن سے بہت متاثر ہوا ہوں اور اہل لاہور کا جوش و خروش دیکھ کر حیران ہوں ۔ یہاں سے اور بھارت کے ماحول میں کافی مماثلت پائی گئی ہے۔‘‘ (روزنامہ جنگ: ۲۳/ فروری ۱۹۹۸ء) 9. وجے کمار وجے کمار بمبئی کا ایک ہندو نوجوان ہے جو ۲۰۰۰ء میں بسنت کے موقع پر لاہور آیا تھا، بعد میں اس نے ایک مضمون میں اپنے تاثرات بھی بیان کئے تھے۔ اس نے کہا: ’’زندہ دلان لاہور کے بسنت منانے کے انداز کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ہمارا نہیں بلکہ تمہارا مذہبی تہوار ہے۔‘‘ (خبریں ، کتابچہ ’واہ رے مسلمان‘ از سلیم رؤوف) 10. اندرجیت سنگھ یہ بھی ایک ہندوستانی نوجوان تھا جو ۲۰۰۱ء میں بسنت کے موقع پر لاہور آیا تھا۔ اس نے
Flag Counter