Maktaba Wahhabi

52 - 79
4. ’فرہنگ ِآصفیہ‘ یہ معروف لغت مولوی سید احمد دہلوی کی تالیف کردہ ہے۔ اسے ’اردو سائنس بورڈ‘ لاہور نے چھاپا ہے۔ اس میں ’’بسنت‘‘ کے لفظ کے نیچے اس کے مطالب دیئے گئے ہیں اور اس کی تاریخی حیثیت کی وضاحت بھی کی گئی ہے، وہ بسنت کا ایک مطلب یوں بیان کرتے ہیں : ’’وہ میلہ جو موسم بہار میں بزرگوں کے مزار اور دیوی دیوتاؤں کے استھانوں پر سرسوں کے پھول چڑھا کر کرتے ہیں ‘‘ اس کے بعد اس کی مزید تفصیل یوں درج ہے: ’’اگرچہ اصل رت بیساکھ کے مہینے میں آئی ہے، مگر اس کا میلہ سرسوں کے پھولتے ہی ماگھ کے مہینے میں شروع ہوجاتا ہے۔چونکہ موسم سرما میں سردی کے باعث طبیعت کو انقباض ہوتا ہے اور آمد بہار میں سیلان خون کے باعث طبیعت میں شگفتگی، امنگ اور ولولہ اور ایک قسم کی خاص خوشی اور صفراتی پیدائش پائی جاتی ہے۔ اس سبب سے اہل ہند اس موسم کو مبارک اور اچھا سمجھ کر نیک شگون کے واسطے اپنے اپنے دیوی دیوتاؤں اور اوتاروں کے استھانوں میں مندروں پر ان کے رجھانے کے لئے یہ مقتضائے موسم سرسوں کے پھول کے گڑوے بنا کر گاتے بجاتے لے جاتے ہیں اور اس میلے کو بسنت کہتے ہیں ۔ بلکہ یہی وجہ ہے کہ وہ رنگ کو اس سے مناسبت دینے لگے… پہلے اس میلہ کا مسلمانوں میں دستور نہ تھا‘‘ … ہندو کالی دیوی یا کالکا دیوی کے مندر پر گڑوے بنا بنا کر خوشی خوشی گاتے بجاتے چلے جاتے ہیں ۔‘‘ (صفحہ ۳۹۴،۳۹۵) 5. ابوالفضل مغل شہنشاہ اکبر کے نورتن ابوالفضل نے لکھا ہے کہ ہندو ماگھ کے مہینے میں تیسری، چوتھی، پانچویں اور ساتویں تاریخ کو چار تہوار مناتے ہیں ۔ پانچویں تاریخ کو بسنت کابڑا جشن ہوتاہے اس روز رنگ اورعنبر ایک دوسرے پر چھڑکے جاتے ہیں ، نغمہ و سرود کی مجلس منعقد کرتے ہیں ۔‘‘ (مغل شنہشاہوں کے شب و روز۔ مصنف سید صباح الدین عبدالرحمن۔ صفحہ ۳۴۷، نگارشات، میاں چیمبرز، ۳/ ٹیمپل روڈ، لاہور) 6. ’بہار دیوی‘ ہندو دیو مالا میں موسم بہار کو بھی دیوی کا درجہ حاصل ہے اور ا س کی پوجا کی جاتی ہے۔ دیگر قدیم مذاہب اور تہذیبوں کا حال بھی مختلف نہیں ہے۔ وہاں بھی اسے مختلف ناموں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ بہار دیوں کے مصر میں آئسس، شام و عراق میں عشار، یونان میں وینس،
Flag Counter